انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور ہے اور کسبی غم اور طِبعی غم کی مدت بہت کم ہے، وہ تو خود بخود بہت جلد زائل ہوجاتاہے، ہاں! کسبی غم جو خود سوچ سوچ کر پیدا کیا جاتاہے اور تذکرہ کرکے بڑھایا جاتاہے وہ البتہ اشد ہے مگر اس کا حدوثِ بقا اختیاری ہے سو چنا موقوف کردو تذکرہ نہ کرو تو کسبی غم پاس بھی نہ آئے گا، رہا طبعی غم وہ البتہ غیر اختیاری ہے مگر وہ نہ تحمل سے باہر ہے، نہ اس کی مدت زیادہ ہے، شریعت نے تو ان کی مدت بس تین روز رکھی ہے۔ چناںچہ تعزیت حاضرینِ بلد کی تین دن کے بعد ناجائز ہے۔ پھر اس کی حکمت میں غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ حق تعالیٰ نے یہ غم کسبی محض رحمت کی وجہ سے دیا ہے، یعنی ایک دولت دینا چاہتے ہیں جس کا آلہ غم کو بتایا ہے غم کی حکمت یہ ہے کہ انسان متمدن ہے اور تمدن موقوف ہے ہمدردی پر اور ہمدردی موقوف ہے رقتِ قلب پر پس رقت کو تازہ کرنے کے لیے بعض دفعہ اسبابِ رقت یعنی غم وغیرہ نازل ہوتے ہیں، اگر اس کی تجدید نہ کی جائے تو یہ قوت بالکل معطل ہوجاتی ہے۔ چناںچہ اطبا نے تصریح کی ہے جس قوت سے کام نہ لیا جائے وہ بے کار ہوجاتی ہے، بہر حال غم کی حکمت یہ ہے کہ اس سے قلب کی رقت اور صفتِ رحمت تازہ ہوجاتی ہے۔ اور یہ بڑی دولت ہے جو دین میں بھی کار آمد ہے اور دنیا میں بھی۔خوف اور حزن کے رفع کا طریقہ : تحقیق: خوف اور حزن رفع کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کا تذکرہ نہ کرے۔ اس کا سبق روز مرہ نہ پڑھا کرے۔ دوسرے یہ کہ اپنے ذہن کو اس طرف سے ہٹانے کی کوشش کرے اور کسی بات کی طرف لگالے۔ خلق رذیل کی حد: تحقیق: اگرکسی میں خلق رذیل ہو مگر اس سے معصیت صادر نہ ہو تو خلق رذیل ہی نہیں۔غم کے مضر ہونے کی وجوہ : تحقیق: غم فی نفسہ مذموم یا مضر ہوتا تو حضرات انبیا ؑ کے لیے غم تجویز نہ ہوتا پس غم فی نفسہ مضر نہیں، بلکہ افضاء الی اخلال الدین کی وجہ سے مضر ہے، علاوہ اس کے غم سے دنیا کاضرر بہت ہوتاہے۔ جیسے ضعف یا مرض۔غم کی حکمت : تحقیق: بڑی حکمت غم کی یہ ہے کہ غم سے شکستگی کی شان پیدا ہوتی ہے جس سے تکبر وغرور وغیرہ کا علاج ہوجاتاہے، اس کے علاوہ اور بھی بہت حکمتیں ہیں۔بچے کے مرنے پر کیا دستور العمل ہونا چاہیے : تحقیق: جب کسی کا بچہ مرجائے تو بجائے اس کے کہ یہ سوچیں کہ ہائے! وہ بچہ میرے پاس کھیلتا تھا، مجھے لپٹتا تھا، اب میری گود سے الگ ہوگیا، نہ معلوم کس حال میں ہوگا؟ نہ معلوم کس نے پکڑا ہوگا؟ بلکہ اسبابِ تسلی کو سوچا کریں، مثلاً: یہی کہ حق تعالیٰ کے افعال حکمت سے خالی نہیں ہوتے، اس میں ضرور حکمت ہے۔ اور یہ کہ موت مسلمان کے لیے باعثِ راحت ہے ہر حال میں وغیرہ وغیرہ لوگوں کو اولاد کے بڑا ہونے کی