انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
سائل کو دینے کا طرز : جب کوئی سائل آتا ہے اور حضرت والا کی نیت دو آنے دینے کی ہوتی ہے تو یہ فرماتے ہیں: دو پیسے دے سکتا ہوں تاکہ اس کو پھر دو آنے کی قدر ہو اور جب تک وہ دو پیسے ہی پر اپنی رضا مندی ظاہر نہیں کر دیتا، نہیں دیتے، بعضے بدون لیے چلے گئے۔ تو فرمایا کہ معلوم ہوتا ہے حاجت مندہی نہیں، ورنہ دو پیسے کو بھی غنیمت سمجھتے، کیوں کہ دو پیسے قبول کرنے میں کچھ نقصان تو تھا نہیں، کچھ نہ کچھ نفع ہی تھا، چاہے تھوڑا ہی سہی۔مالی اعانت کا طرز : حضرت والا جب کسی کی مالی اعانت کرتے ہیں تو اس کا بہت لحاظ رکھتے ہیں کہ اسکو حرص یا مفت خوری کی عادت نہ پڑنے پائے اور جب وہ اپنی سب تدبیریں ختم کر چکتا ہے اور پھر بھی اس کو احتیاج باقی رہتی ہے، اس وقت اعانت فرماتے ہیں اور وہ بھی داشتہ داشتہ تاکہ ایک ساتھ بے فکری نہ ہو جاوے اور جو کچھ ہے اس کی دل سے قدر ہو، کیوں کہ بے فکری سے نفس کے اندر بہت سے رذائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ لیکن خود ہمیشہ اس کا خیال رکھتے ہیں کہ بقدر حاجت اس کے پاس پہنچتا رہے۔ چناں چہ اگر وہ کبھی کچھ قرض مانگتا ہے تو اسی مقدار سے کسی قدر کم دے کر فرما دیتے ہیں کہ یہ ہبہ ہے، اس کے ادا کرنے کی فکر نہ کرنا۔ کسی موقع پر کمی کو بھی اسی طرح پورا فرمادیتے ہیں۔دین کا عقل پر غلبہ : حضرت والا مصالح کے مقابلہ میں ردّ وقبولِ خلق یا رسمی لحاظ ومروّت کا ذرّہ برابر خیال نہیں کرتے۔ غرض حضرت عقل کو ہمیشہ اپنی طبیعت پر غالب رکھتے ہیں اور اسی طرح دین کو عقل پر اور یہ وہی کرسکتا ہے جو بڑا صاحب ِ تمکین اور ابوالحال ہو۔مصارفِ خیر : اگر کوئی بڑی رقم مصارفِ خیر کے لیے آتی ہے تو اس کا حساب بھی رقم بھیجنے والے کے پاس ارسال فرمادیتے ہیں، لیکن اگر کوئی خود حساب طلب کرتا ہے تو خود اس رقم ہی کو یہ تحریر فرماکر واپس فرما دیتے ہیں کہ جس کو ہم پر اطمینان نہیں وہ ہم سے یہ خدمت ہی کیوں لے۔مدارس دیوبند وسہارن پور : حضرت والا کا کئی سال سے یہ بھی معمول ہے کہ اختیاری رقوم میں سے بشرطِ گنجایش کتابیں خرید کر مدارس دیوبند وسہارن پور میں بھجوا دیتے ہیں۔ اِستعدادِ عملی پیدا کرنا: طلبا کے نفع کے لیے یہ بھی فرمایا کرتے ہیں بس تین چیزوں کا التزام کرلیں پھر چاہے کچھ یاد رہے یا نہ رہے میں ٹھیکہ لیتا ہوں کہ استعدادِ علمی پیدا ہو جائے گی۔ اوّل تو سبق کا مطالعہ کریں، پھر استاد سے سمجھ کر پڑھیں، پھر ایک مرتبہ اپنی زبان سے تقریر کرلیں اور ایک چوتھی بات درجۂ استحسان میں ہے وہ یہ کہ آموختہ بھی بالالتزام پڑھتے رہا کریں۔ بس پھر نہ رٹنے کی ضرورت نہ محنت کرنے کی۔نظافت کا طرزِ اہتمام : اگر کسی کپڑے یا انگلی وغیرہ پر سیاہی وغیرہ کا کوئی ذرا سا بھی داغ دھبہ پڑجاتا ہے تو حضرت والا کو