انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
راضی بھی ہوتا ہے اور اولیائے متوسّطین کو تکلیف ہی نہیں ہوتی، کیوں کہ ان پر حال طاری کر دیا جاتا ہے اور اگر ان پر حال طاری نہ کیا جاوے تو وہ اپنے کو ہلاک کرلیں، جیسے کمزور کو اگر بلا ٹوپی سُنگھائے آپریشن کر دیا جاوے تو چوں کہ وہ تکلیف کی برداشت نہیں کر سکتا، ممکن ہے کہ ہلاک ہوجاوے، تو جیسے قوی آدمی کو آپریشن کے وقت ٹوپی سنگھانے کی ضرورت نہیں، ایسے ہی اولیائے کاملین پر بھی حال طاری کرنے کی ضرورت نہیں، وہ ویسے ہی ہر چیز کا پور پورا حق ادا فرماتے ہیں، طبیعت کا بھی جس کا اثر حسًّا معلوم ہوتا ہے اور عقلی کا بھی، چناںچہ دل سے وہ کہتے ہیں ؎ نا حوشِ تو خوش بود بر جانِ من دل فدائے یار دل رنجانِ منشیطان کو ضمائر کی خبر نہیں، وہ عالم الغیب نہیں : تحقیق: فرشتوں کو بھی جب آدمی پختہ ارادہ کرتا ہے تب خبر ہو جاتی ہے، ورنہ نہیں ہوتی اور بعض اُمور کی خبر پختہ ارادہ کے بعد بھی نہیں ہوتی، جیسے ذکرِ خفی کی نسبت ایک حدیث میں ہے کہ کا تبینِ اعمال کو بھی اس کا پتہ نہیں۔شیطان کو بھی دھوکہ ہوتا ہے : تحقیق: اسے اپنے کیے کا انجام معلوم نہیں ہوتا، بس وسوسہ تو ڈالا تھا ضرر کے لیے، وہاں اُلٹا مجاہدہ کا نفع ہوکر ثواب عطا ہوگیا۔ چناںچہ ایک دفعہ حضرت معاویہؓ کی تہجد کی نمازقضا کرادی، صبح کو اُٹھ کر آپ روئے۔ دوسرے دن تہجد کے وقت حضرت معاویہؓ کو خود جگانے آیا تو حضرت معاویہؓ نے وجہ پوچھی تو بڑی حیص بیص کے بعد بتلایا کہ کل میں نے جو آپ کی تہجد کی نماز قضا کرا دی تھی جس پر آپ بہت روئے تو آپ کو اس رونے سے تہجد پڑھنے سے زیادہ ثواب مل گیا اور مراتب بڑھ گئے، اس لیے میں نے سوچا کہ جتنے ہیں، اتنے ہی رہیں، بڑھیں تو نہیں۔غرض انجام کی اسے بھی خبر نہیں، ورنہ نماز کیوں قضا کراتا، اپنا وقت کیوں ضائع کرتا، دوسرے کام میں لگ جاتا، وہ تو بڑا یورپین ہے، وقت کو خراب نہیں کرتا۔مرتے وقت وسوسوں سے مطلق خوف نہ کرنا چاہیے : تحقیق: بعضے لوگ کہتے ہیں کہ شیطان مرنے کے وقت پیشاب پلاتا ہے، میں کہتا ہوں: اگر مومن جانتا ہے تو پیے گا کیوں اور اگر نہیں تو ضرر کیا ہے، بلکہ مرتے وقت ایمان بہت زیادہ قوی ہو جاتا ہے، وسوسہ سے زائل نہیں ہوتا، اس لیے ایسے اُمور سے ہرگز پریشان نہ ہونا چاہیے، کیوں کہ دو حال سے خالی نہیں، اگر انسان کے ہوش وحواس درست ہیں تو مومن کفر کو کیوں پسند کرے گا، اگر درست نہیں تو مرفوع القلم