انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رعایا کے مطیع بنانے کی تدبیر : فرمایا کہ جب تک شفقت نہ ہو، پرورش کا خیال نہ ہو، کوئی اور طریقہ اور کوئی تدبیر رعایا کے مطیع بنانے کی نہیں۔سرسیّد کے متعلق حضرت والا کی رائے : فرمایا کہ سرسیّد سے ایک رئیس میرٹھ نے پوچھا کہ تم چاہتے کیا ہو، دنیا یا دین؟ جواب دیا کہ میں نہ دنیا چاہتا ہوں، نہ دین، صرف یہ چاہتا ہوں کہ میرے بھائی ننگے، بھوکے نہ رہیں۔ مگر بندۂ خدا نے یہ نہ دیکھا کہ ننگے، بھوکے تو دین پر عمل کرتے ہوئے بھی نہ رہتے، ایسے جواب کا سبب عقل کی کمی، دین کی کمی ہے۔ عرض یہ کہ سرسیّد کی نیت تو بُری نہ تھی، مسلمانوں کا ہمدرد تھا مگر عقل ودین کی کمی کی وجہ سے جو راہ مسلمانوں کی فلاح اور بہبودی کے لیے نکالی وہ مُضر ثابت ہوئی۔ذہانت بھی عجیب چیز ہے : فرمایا کہ سلطان عبد الحمید سے کسی یورپین بادشاہ نے کہا تھا کہ آپ یورپ کے درمیان ایسے ہیں جیسے بتیس دانتوں کے درمیان زبان۔ اس سے تعریض تھی عجز وضعف کی طرف، جس کو سلطان سمجھ گئے اور برجستہ کہا: بالکل ٹھیک ہے، مگر قدرتی سنت یہ ہے کہ دانت پہلے فنا ہو جاتے ہیں اور زبان باقی رہتی ہے۔خواص مسلمان : فرمایا کہ استغنا، حُسن، ظن، ترحم، اعتماد، یہ سب شجاعت کے لوازم سے ہے اور مسلمانوں کے خواص ہیں اور یہ دوسری قوموں میں نہیں۔انگریزی خوانوں کا معیارِ مقبولیت : فرمایا کہ انگریزی خوانوں کے یہاں معیارِ مقبولیت صرف یہ ہے کہ وہ چیز نئی ہو، چاہے کتنی ہی بعیداز عقل ہو مگر ہو نئی، اس کو قبول کر لیتے ہیں اور کوئی بات کتنی ہی قریب از عقل ہو مگر ہو پُرانی، اس کو قبول نہ کریں گے۔ چناں چہ غلام احمد قادیانی کو دیکھ لیجیے، اس نے پہلے مجدّد ہونے کا دعویٰ کیا، پھر محدّث ہونے کا، پھر مہدی ہونے کا، پھر کرشن ہونے کا، پھر نبی ہونے کا، پھر الہام کے لفظوں میں خدا کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کیا۔ کبھی عورت بنا، پھر اس کو حمل قرار پایا، کیا اس کو ہذیان نہ کہیں گے، مگر انگریزی خواں ہیں کہ معتقد ہیں۔مناظرہ بہت خطرناک چیز ہے : فرمایا کہ ہر شخص کو مناظرہ کرنا مناسب نہیں، اس کے لیے بڑے فہم اور عقل کی ضروت ہے، میں نے خود بہت لوگوں کو دیکھا ہے کہ مناظرہ کرتے کرتے خود بگڑ گئے اور بد دین ہوگئے، سلامتی اسی میں ہے کہ سیدھا سیدھا اپنے روزہ نماز میں لگا رہے اور ان جھگڑوں میں نہ پڑے۔معراج کا اثبات : وقوعِ معراج کے متعلق فرمایا کہ یہ واقعہ عقلاً ممکن اور نقلاً ثابت اور جس ممکن کے وقوع پر نقل صحیح دال ہو وہ ثابت، پس اس کا وقوع ثابت۔ ایک انگریزی خواں صاحب نے کہا کہ اس سے پہلے اس کی کوئی نظیر بھی ہے؟ فرمایا کہ آپ جو نظیر مانگتے ہیں تو اس نظیر کو بھی نظیر کی ضرورت ہوگی۔ پھر اسی طرح اس نظیر کو بھی نظیر کی ضرورت ہوگی،