انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے زیادہ نافع ہے۔ خصوص ضعفا کو جمال کا مراقبہ زیادہ چاہیے، اس سے محبت بڑھ کر بہت جلد کامیابی ہو جاتی ہے۔غیر اختیاری عارض سے عمل کا ثواب کم نہیں کیا جاتا : تحقیق: یہ ان کی رحمت ہے اور جو بہ ظاہر اعمال میں کمی ہوتی ہے، وہ صورتاً کمی ہے حقیقتًا کمی نہیں، اس وقت اس کا مراقبہ کرے کہ میرے لیے یہی بہتر ہے جو اُس طرف سے تجویز ہوئی ہے۔شیخ سے مناسبت پیدا کرنے کا طریقہ : تحقیق: پہلے کچھ دنوں مجلسِ شیخ میں خاموش بیٹھنے سے، پھر بہ کثرت مکاتبت کرنے سے، پھر اکثر ملنے جلنے سے مناسبت پیدا ہو جاتی ہے۔بے محل جان دے دینا شجاعت نہیں : تحقیق: فرمایا کہ جان اپنی ملک نہیں کہ اس میں جو چاہو تصرّف کرو، دیکھیے اگر جان اپنی ہوتی تو خودکشی کیوں حرام ہوتی؟ ہاں! جہاں یہ معلوم ہوجائے کہ یہاں جان دینا طاعت ہے تو وہاں کمزور مسلمان بھی قوتِ ایمانی سے بہادر ہوجاوے گا، کیوں کہ شجاعت میں کمی تردّد سے ہوتی ہے، بے موقع محل بدونِ اذنِ شرعی کے جان دینا کوئی بہادری نہیں بلکہ بزدلی ہے۔شجاعت اور تدبیر میں منافات نہیں : تحقیق: فرمایا کہ شجاعت اور تدبیر ایک جگہ جمع ہوسکتی ہیں؟ دیکھیے شیر جیسا بہادر اور شجاع جانور چُھپ کر شکار کرتا ہے، اس سے معلوم ہوا کہ تدبیر کو شجاعت کے خلاف سمجھنا غلط ہے۔مشغولی بغیر حق نہ ہو : تحقیق: فرمایا کہ بزرگوں کے ملفوظات کے یاد کرنے کا اہتمام نہ کرو، بلکہ اس کی کوشش کرو کہ تم ایسے ہو جاؤ کہ تمہاری زبان سے بھی وہی نکلنے لگے جو ان کی زبان سے نکلا۔ اس کی ایسی مثال ہے کہ ایک قلعہ ہے، اس میں رسَد جمع کرنا ہے تو پانی کا ایک بہت بڑا حوض تیار کرایا اور اس کو بیرونی پانی سے بھر لیا، مگر اس سے اچھا یہ ہے کہ ایک چھوٹا سا کنواں اندر کھود لو، گو پانی تھوڑا ہوگا مگر آتا رہے گا، برابر خرچ کرتے رہو، نکالتے رہو، کمی نہ ہوگی، اسی طرح اپنے اندر کنواں کھود لو۔ تحقیق: فرمایا کہ عورت کو مطیع بنانے کی یہی ایک تدبیر ہے کہ اس کو خوش رکھے اور یہی خاوند کو راضی رکھنے کی تدبیر ہے۔تحصیلِ قناعت کا طریقہ : تحقیق: فرمایا کہ قناعت بھی جب ہی ہوسکتی ہے جب کہ اپنے حوائج کو محدود رکھے اور حدود سے آگے بڑھ جانے میں پھر قناعت بھی مشکل ہے۔غیر مقلد کے متبعِ سنت ہونے کی تحقیق : تحقیق: ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ غیرمقلد بہ ظاہر تو متبعِ سنت معلوم ہوتے ہیں؟ فرمایا: جی ہاں! یہاں تک کہ سنت کے پیچھے بعضے فرائض کو بھی چھوڑ بیٹھتے ہیں۔ اکابرِ اُمت کی شان میں گستاخی کرنا کیا یہ فرض کا ترک نہیں؟