انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ایک ہی تھے۔ میں نے ان سے بھی عرض کردیا تھا کہ مجھ پر حق واضح کردیا جائے۔دعا بھی ذکر ہی ہے: فاجر کے حقوق سے بریت کی دعا : ارشاد: اللّٰہم لا تجعل لفاجر عندي نعمۃ أکافیہ بہا في الدنیا والآخرۃ۔ اس میں نعمت سے مراد حق ہے، یعنی میرے ذمہ اس کا کوئی حق نہ رہ جائے۔استجابت کے معنی : سوال: ادعیہ تعوذ میں دعوۃ لا یستجاب بہا وارد ہے، سو تعوذ تو امر مذموم ومضر سے ہوا کرتاہے۔ حالاںکہ دعا خواہ مستجاب ہو یا نہ ہو اس کی حکمت تذلل وافتقار جو بہر حال مطلوب ومحمود ہے حاصل ہوہی جاتی ہے، پھر تعوذ کیا معنی؟ ارشاد: یہ شبہ پید ا ہوا ہے استجابت کے معنی نہ جاننے سے، سو استجابت خاص اسی حاجت کو پورا ہونا نہیں ہے، بلکہ توجہ الی الحق الی العبد برحمتہ خاصۃ اس کی حقیقت ہے پس عدم استجاب اس کا عدم ہے اور وہ قابلِ تعوذ ہے۔آمین کا حکم : ارشاد: آمین تو دعا ہے اور دعا کا خاص لب ولہجہ عاجزی ونیاز مندی کا ہونا چاہیے۔مراقبات دفع رغبت الی المعاصی کامراقبہ : ارشاد: اگر رغبت الی المعاصی کی کثرت ہو تو یاد کرکے ایسے وقت میں عقوبت دوزخ کو یا حق تعالیٰ کے بصیر ہونے کو یاد کرلیا کرو، چند بار ایسا کرنے سے یہ مانع ہوجایا کرے گا۔مراقبہ موت کی تعدیل : ارشاد: مراقبہ موت ومابعد الموت جو خوف پیدا ہوتاہے عین مطلوب ہے کہ معین آخرت ہے، لیکن اگر اس کے قصداً استحضار سے کوئی مرض جسمانی ہونے کا خو ف ہو تو روز انہ کریں گاہ گاہ جب غفلت محسوس ہو کر لیں۔مراقبہ دفعِ معاصی : ارشاد: گناہ کا علاج بجز ہمت کے کچھ نہیں ہے اور خدا تعالیٰ کے عذاب سے سوچنا یہ ہمت کو قوی کرے گا۔مراقبہ میں جی نہ لگنے کی تعدیل : ارشاد: اگر مراقبہ میں جی نہ لگے تو ایک دن مراقبہ کرو، ایک ناغہ کرو۔مراقبہ عذابِ آخرت : ارشاد: عذابِ آخرت کا سوچنا تمام پریشانیوں سے نجات دینے والا ہے۔ اس سے کلفت اور کدورت نہیں ہوتی بلکہ اس فکر سے قلب میں نورانیت وانشراح ہوتا ہے، جس کا راز یہ ہے کہ اس فکر سے قلب کو اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ اور تعلق ہوجاتاہے اور تعلق مع اللہ تمام پریشانیوں سے نجات دینے والا ہے، حدیث میں ہے: مَنْ جَعَلَ الْہُمُوْمَ ہَمَّا وَاحداً ہَمَّ آخِرَتِہِ کَفَہُ اللّٰہُ ہَمَّ دُنْیَاہُ، وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِہِ الْہُمُوْمُ فِيْ أَحْوَالِ الدُّنْیَا لَمْ یُبَالِ اللّٰہُ فِيْ أَيِّ أَوْدِیَتِہَا ہَلَکَ الحدیث۔