انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آخر کہیں جاکر آپ کو کوئی واقعہ بلا نظیر کے ماننا پڑے گا، تو معلوم ہوا کہ ہر واقعہ کے ماننے کے لیے نظیر کی ضرورت نہیں لہٰذا اس کو ہی بلا نظیر کے مان لیجیے جو کام آخر میں جاکر کرنا پڑے گا وہ شروع ہی میں کر لیجیے۔انگریزی پڑھنا ضروری ہے یا نہیں؟ : فرمایا کہ ایک صاحب نے خط میں دریافت کیا ہے۔ میں نے جواب میں لکھ دیا ہے: ۱۔ انگریزی پڑھنے سے نیت کیا ہے؟ ۲۔ انگریزی پڑھنے کے قواعد کیا ہیں؟ ۳۔ کورس کیا ہے؟ ۴۔ بادشاہِ وقت کے حامی ہوتے ہوئے اس کی ضرورت کیا ہے؟تقویٰ کی برکت کا اثر : فرمایا کہ ذہن کے بڑھنے کا کوئی طریقہ نہیں اور حافظہ کی قوت کے لیے تقویتِ دماغ کی ضرورت ہے۔ پھر فرمایا کہ تقویٰ کی برکت سے علوم صحیحہ ذہن میں آسکتے ہیں، مگر خود ذہن تقویٰ سے بڑھتا ہے، جیسے کسی شخص کی بینائی کمزور ہو تو تقویٰ سے نہیں بڑھتی۔مقصودِ طریق رضائے حق ہے : فرمایا کہ طریق سے لوگوں کی عدم مناسبت کا سبب اس کی حقیقت سے بے خبری ہے، رسوم کا نام ان جاہلوں نے تصوف رکھ لیا ہے، حالاں کہ طریق کی حقیقت اعمال ہیں اور مقصودِ طریق رضائِ حق ہے، اس سے آگے یا تو بے تعلق چیزیں ہیں، یعنی ان کو طریق سے کوئی تعلق نہیں یا ان کا درجہ مثل تدابیر طیبہ کے تدابیر کا درجہ ہے یا اگر وہ غیر اختیاری کیفیات ہیں تو یہ مقصود نہیں، گو محمود ہیں اور مقصود میں معین بھی ہیں، ان تدابیر کو بدعت کہنا اصول سے ناواقفی ہے، جیسے طبیب جسمانی کی تدابیر کو بدعت نہیں کہہ سکتے۔ ایک صاحب کا خط آیا جو نہایت ہی بد خط تھا اور اصلاح اور نفس کی اصلاح چاہی تھی۔ تحریر فرمایا کہ نفس کی اصلاح سے پہلے ضرورت ہے اصلاحِ خط کی کہ اس کا تعلق دوسرے کی راحت وکلفت سے ہے، اگر اس میں شبہ ہو تو لفافہ پر جو پتہ لکھا ہے اسی کو دیکھ لو۔ غالب یہی ہے کہ ڈاک خانے والے بھی پریشان ہوئے ہوں گے۔ فرمایا اسی طریق میں سب سے بڑا مجاہدہ یہی ہے کہ کسی کامل کے سامنے اپنے کو پامال کر دے، مٹا دے، فنا کر دے ؎ حال را بگذار مردِ حال شو پش مردِ کاملے پامال شو