انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
معاملہ بالشیخ کا خلاصہ پھر اُس کا ثمرہ : ارشاد: میں نے دو لفظوں میں معاملہ بالشیخ کا خلاصہ نکالا ہے اس کے موافق عمل کرنا چاہیے، یعنی اطلاع واتباع۔ اپنے احوال کی اس کو اطلاع کرتے رہو اور جو وہ حکم دے اس کے موافق عمل کرتے رہو پھر کامیابی یقینی ہے۔ اگر اس کو اس تمام مشقت کے بعد صرف یہی معلوم ہوا کہ میںناکام رہا تو یہی کامیابی ہے۔ کیوں کہ اس نایافت سے عبدیت پیدا ہوگی اور یہی کمالِ مقصود ہے۔ جو شخص شیخ کی تعلیم پر عمل کرتا رہے گا اس کو اور کچھ نہ ملے تو رضا تو ملے گی کیوں کہ حق تعالیٰ کا وعدہ ہے: {وَالَّذِیْنَ جَاہَدُوْا فِیْنَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلُنَا} [العنکبوت: ۶۹]۔تعلیم وتربیت میں کاوش کرکے کسی کے درپے نہ ہونا چاہیے : ارشاد: اصلی کوشش اپنے وصول کی کرنا چاہیے البتہ اگر بدون کاوش وبدون گھیر گھار کے کوئی طالب آجائے اور اس کی طلب متحقق ہوجائے تو اس کی خدمت کردینے کا بھی مضایقہ نہیں بلکہ طاعت ہے۔جس کی خدمت کرو اس کی کامیابی کی فکر نہ کرو، دعا کرتے رہو ناکامی میں دوہرا اجر ہے : ارشاد: بس یہی مذاق رکھو کہ جو آجائے اس کی خدمت کردو۔ جو نہ آئے اس کی فکر میں نہ پڑو۔ اور جس کی خدمت کرو اس کی کامیابی کی فکر نہ کرو، ہاں دعا کرتے رہو، باقی اسی کا وظیفہ لے کر نہ بیٹھو اگر شاگرد کو جلالین اچھی طرح آجائے تو آدھ سیر خوشی ہے اور بالکل نہ آئے تو سیر بھر خوشی ہے کیوں کہ تم نے ایک خدمت کی تھی جس میں تم کو دنیا میں ناکامی ہوئی تو ان شاء اللہ اس کے حصے کا بھی سارا اجر آخرت میں ملے گا۔محقق کی شان سالک کے حق میں: تعلیم : محققین کی یہ شان ہوتی ہے کہ چپکے چپکے اندر ہی اندر جو چاہتے دے دیتے ہیں اور سالک اس طرح لے جاتے ہیں کہ بعض اوقات اسے خود بھی خبر نہیں ہوتی کہ میں کہاں تھا اور کہاں پہنچ گیا۔عارف ہروقت حق تعالیٰ کو مُصلحِ حقیقی جانتا ہے اپنے اوپر نظر نہیں کرتا : ارشاد: عارف اپنی طرف سے کبھی نفع پہنچانے کا قصد نہیں کرتا نہ اصلاحِ خلق کا خیال دل میں لاتا ہے کیوں کہ اس کو اپنی حقیقت معلوم ہے وہ جانتا ہے کہ بھلا میں اور کسی کو نفع پہنچاؤں یا میں کسی کی اصلاح کروں! عظمتِ حق جب دل پر غالب آتی ہے تو یہ سب خیالات پاش پاش ہوجاتے ہیں۔طریقِ تعلیم وتربیت سالکین فی زمانہ : ارشاد: نقشبندیہ کا مذاق یہ ہے کہ وہ پہلے ہی دن ذکر کی تلقین کرکے تخم ریزی شروع کردیتے ہیں۔ اور چشتیہ اوّل ازالۂ رذائل کاکام شروع کرکے ناک چنے چبواتے ہیں بلکہ چبواتے تھے کیوں کہ اب تو