انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ریا مع اللہ کی صورت : تہذیب: خلوت میں نماز اسی خیال ونیت سے پڑھنا کہ مخلوق کے سامنے بھی طویل نماز پڑھ سکے اور حق تعالیٰ کا یہ اعتراض لازم نہ آئے کہ مخلوق کے سامنے تو لمبی نماز پڑھتاہے اور میرے سامنے مختصر پڑتھاہے، تو یہ لمبی نماز خلوت کی خدا کے لیے نہیں ہے بلکہ مخلوق کے سامنے ریا باقی رکھنے کے لیے ہے۔ یہ ریا مع اللہ ہے۔ترکِ عبادت میں تکبر اور ریا کی صورت : تہذیب: مخلوق کے لیے کسی عمل عبادت کو ترک کرنا جس طرح تکبر ہے اسی طرح ریا بھی ہے۔ریا کی مختلف صورتیں : تہذیب: اگر عمل میں دنیائے فاسد یعنی معصیت کی نیت ہوتو وہ یقینا ریا ہے۔ اور دنیائے مباح کی نیت ہوتو اگر عمل دنیوی میں ہے تو وہ ریا نہیں اور اگر عملِ دینی میں ہے تو وہ بھی ریا ہے۔ اگر کسی شخص کو اس لیے راضی کیا جائے تاکہ اس کے شر سے محفوظ رہیں تو یہ ریا نہیں اور اگر مخلوق کو اس لیے راضی کیا جائے تاکہ وہ ہمارے معتقد رہیں ہمارے مرید زیادہ ہوں تو یہ ریا ہے، کیوں کہ یہ نیت معصیت ہے۔ اس واسطے کہ عین عبادت کے وقت اس کی نظر مخلوق پر رہی اور ان کی نظر میں معظم رہنا چاہا۔عبادت کے اخفا کا اہتمام بھی ریا ہے : تہذیب: محققین کے نزدیک عبادات کے اخفا کا اہتمام کرنا بھی ریا ہے کیوںکہ اخفاء عن الخلق کا اہتمام وہی کرے گا جس کی نظر مخلوق پر ہو اور جن کی نظر مخلوق سے اٹھ جائے اور اپنے سے بھی اٹھ جائے کہ عبادت کو اپنا عمل نہ سمجھے بلکہ محض توفیقِ حق سمجھے کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے کام لے رہے ہیں میں خود کچھ نہیں کرسکتا تھا وہ اخفا کا اہتمام نہ کرے گا، کیوں کہ جب وہ مخلوق کو لاشے محض سمجھے گا تو اس سے اخفا کیوں کرے گا اور جب اپنے عمل کو اپنا عمل ہی نہیں سمجھتا بلکہ فضلِ حق سمجھتا ہے تو کسی کے دیکھنے سے عجب کا اثر کیوں ہوگا۔ریا سے حفاظت کا علاج فنائے کامل ہے : تہذیب: ریاو رضائے خلق سے بچنا چاہتے ہو تو فنا کا طریق اختیار کرو بدون فنائے کامل کے ریا سے حفاظت نہیں ہوسکتی۔معلم کو اپنے عمل کی اطلاع کرنا ریا نہیں ہے : تہذیب: ریا وہ ہے جو دنیا کی غرض سے کسی کو عمل دکھلایا جائے، سالک جو اپنے عمل کی اطلاع اپنے معلم کو کرتاہے وہ ریا نہیں ہے۔ کیوں کہ عمل تو اللہ ہی کی رضا کے لیے ہوتاہے، پھر بعد صدورِ عمل کے اپنے معلم کو اپنے آیندہ کی مصلحتِ دینیہ کے لیے اس عمل کی اطلاع کرتا ہے، ریا میں تو خود عمل سے غرض نمائش ہوتی ہے اور یہاں عمل سے غرض رضائے حق ہے اور اطلاع کا قصد مستقل ہے وہ بھی دین کے لیے جیسے قرآن کا حفظ کرنے والا قرآن تو ثواب ہی کی نیت سے یاد کرتاہے لیکن سبق یاد کرکے استاد کو یاد کی اطلاع اس طرح کرتاہے کہ اس کو سناتاہے تاکہ یہ آیندہ خوش ہوکر تعلیم کرے۔