انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قوت میں تماثل کافی ہے اور وہ بھی اختیاری ہے اور اختیاری کے ساتھ سہل بھی۔ اب اس تدارک کی تعیین باقی رہی اور اس میں کوئی کلام بھی نہیں ہوسکتا کہ عدم اخلاق کا تدارک صرف اخلاص ہے، پس ماضی پر استغفار کرکے مستقبل میں اخلاص اختیار کیا جاوے جو نہایت سہل تدبیر ہے، بلا ضرورت مشقت وتعب میں پڑنے کی ضرورت نہیں ؎ گفت آسان گیر برخودکارہا کزروے طبع سخت می گیرد جہاں برمرد مانِ سخت کوش چناں چہ حدیث شریف میں ہے: من شاق شاق اللّٰہ علیہ، میں بھی دعا کرتا ہوں، تحصیل کی بھی، تکمیل کی بھی، تعدیل کی بھی، تسہیل کی بھی۔ حال: جواب گرامی حسبِ توقع جامع بھی تھا اور شافی بھی تھا، اب عرض یہ ہے کہ خود اخلاص کا معیار کیا ہے، یعنی قلب کو یہ اطمینان کیسے ہوکہ فلاں عمل خالصۃً لوجہ اللہ صادر ہوا ہے؟ تحریر فرمایا: جواب کے پسند آنے سے دل خوش ہوا، اس کے ساتھ معیارِ اخلاص کے متعلق سوال کرنے سے ایک مشہور شعر یاد آگیا ؎ باسایہ ترا نمی پسندم عشق است وہزار بدگمانی انطباق کی تقریر یہ ہے کہ اخلاص کی حقیقت معلوم ہے چناں چہ سوال میں اس کو ظاہر کر دیا گیا ہے کہ فلاں عمل خالصاً لوجہ اللہ صادر ہوا ہے، پھر وہ حقیقت چوں کہ مثل صفاتِ نفس کے ہے جن کا علم حضوری ہوتا ہے۔خلافِ طبع براشت نہ کرنا : فرمایا کہ اس راہ میں قدم رکھنا اور پھر خلاف طبع برداشت نہ کرنا عجب ہے، کوئی شخص ایک مُردار کتیا بازاری عورت سے محبت کا دعویٰ کرتا ہے، وہ کیا کچھ ناز دکھلاتی ہے اور کیسی کیسی تکلیفیں دیتی ہے، مگر یہ سب کو سہتا ہے، برداشت کرتا ہے۔اللہ والوں کی شان : فرمایا: اللہ والوں کی شان ہی جدا ہوتی ہے، وہ اہلِ دنیا سے نفرت تو نہیں کرتے مگر اعراض رکھتے ہیں، ان کو دوسرے طرف مشغولی ہی سے کب فرصت ملتی ہے، وہ تو ایک کے سوا دوسرے کسی کام ہی کے نہیں رہتے۔