انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
راحت جاں طلبم وزپئے جاناں بروم نذر کر دم کہ گر آید بسر ایں غم روزے تادر میکدہ شاداں وغزل خواں بروم مفلسانیم آمدہ در کوئے تو شیئاً للہ از جمال روئے تو دستِ بکشا جانبِ زنبیلِ ما آفریں بردست وبر بازوئے تو عارف کے لیے درحقیقت موت کا دن خوشی کا دن ہے بلکہ ترقی کرکے کہتا ہوں کہ محرّم بھی مسلمان کے لیے خوشی کا دن ہے، کیوں کہ دنیا مصیبت کدا ہے تو جو شخص مرتا ہے اس کی مصیبت کے دن کٹ رہے ہیں، اب آخرت میں جاکر راحتِ کاملہ حاصل ہوگی۔ اگر گنہگار مسلمان کو کچھ دن جہنم میں رہنا پڑے تو وہ بھی راحت ہے کیوں کہ مسلمان کے لیے جہنم میں جانا تزکیہ ہے عذاب نہیں ہے۔ جیسے یہاں حمّام کا دخول تنظیف کے لیے ہوتا ہے گو اس میں کچھ تکلیف بھی ہوتی ہے۔ یا یوں سمجھیے کہ مسہل اور آپریشن میں کیسی تکلیف ہوتی ہے، بعض لوگ رونے لگتے ہیں مگر خوش بھی ہوتے ہیں کہ اس آپریشن کا انجام صحت وراحت ہے، اسی طرح گنہگار مسلمان کو بھی موت پر خوش ہونا چاہیے اور یہ سمجھ لے کہ اگر جہنم میں جانا بھی ہوا تو تزکیہ اور آپریشن کے لیے جانا ہوگا جس کا انجام راحت اور عافیت ہے۔اولاد کے مرنے پر عارف کے رونے اور راضی رہنے کی حکمت : ارشاد: عارف کے نزدیک اولاد کا یہ بھی حق ہے کہ اس کے مرنے پر رویا جائے اور اس کے ساتھ حق تعالیٰ کا بھی حق ادا کرتا رہے کہ دل میں راضی رہتا ہے کیوں کہ اس