انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مضطر ہوکر اس دعا کی پناہ لیتا ہوں جس سے کچھ ڈھارس بندھتی ہے: اللّٰہم کن لي واجعلني لک۔چھوٹوں کو بڑوں کی تعظیم اور بڑوں کو چھوٹوں کے ساتھ شفقت چاہیے : ارشاد: اگر چھوٹے اپنے کو بڑوں کے برابر سمجھنے لگیں تو وہ اسی دن سے گھٹنا شروع ہوجائیں گے اور بڑے اگر شفقت کا برتاؤ نہ کریں بلکہ بڑائی کے غرور میں تکبر کرنے لگیں تو وہ بھی گھٹ جائیں گے ایسے ہی بے اثربڑوں کے تابعین کے متعلق کسی نے کہا ہے: ’’سگِ باش برادر خورد مباش‘‘۔ اور جو چھوٹے چھوٹے بن کر نہ رہیں ان کے متبوعین کے متعلق کسی نے کہاہے: ’’خرد باش برادر بزرگ مباش‘‘۔ واقعی اگر چھوٹے بڑوں کا مقابلہ کرنے لگیں تو بڑا آدمی گدھے سے بھی بدتر ہوجاتا ہے کہ سارا بوجھ اسی پر لادا جاتاہے۔عوام پر توجہ کا اثر ہونے کی وجہ : ارشاد: توجہ کا اثر اس پر ہوتا ہے جو اپنے آپ کو محتاجِ اثر سمجھتا ہو، اور اپنے کمال کا مدعی نہ ہو، عوام پر توجہ کا اثر ہوتاہے اور خواص پر نہیں۔ کیوں کہ ان میں احتیاج وطلب ہی نہیں تو خود اس کے مدعی ہیں کہ دوسرے ہمارے محتاج ہیں۔منتہی کے اس کہنے کی توجیہ کہ’’میں کچھ نہیں ہوں‘‘ : ارشاد: منتہی کا یہ کہنا کہ ’’میں کچھ نہیں ہوں‘‘ آیندہ کے مراتبِ معرفت پر نظر کرکے کہنا صحیح ہے، کیوں کہ منتہی جو وہ ہے تو کمالاتِ موجودہ کے اعتبار سے ہے جس پر اس کی نظر نہیں اور مراتبِ معرفت غیر متناہی ہیں۔ چناں چہ حضورﷺ کو باوجود اعلم الناس واعرف الخلق ہونے کے حکم ہے کہ آپ ترقی کی برابر درخواست کرتے رہیے۔ لقولہ تعالی: {قُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا} [طہ: ۱۱۴]۔الواصل لَا یُرَدُّ : ارشاد: یعنی واصل فی الواقع کبھی مردود نہیں ہوتا۔مشائخ کا نا اہل کو مجاز بنانے کا راز : تعلیم: مشایخ بعض دفعہ کسی نا اہل میں شرم وحیا کا مادہ دیکھ کر اس امید پر اسے مجاز کردیتے ہیں کہ جب وہ دوسروں کی تربیت کرے گا تو اس کی لاج اور شرم سے اپنی بھی اصلاح کرتا رہے گا یہاں تک کہ ایک دن کامل ہوجائے گا۔سالکین کی لغزش پر جلد تنبیہ ہوتی ہے : ارشاد: سالکین کو حق تعالیٰ ان کی لغزش پر جلدی سزا دے کر متنبہ فرمادیتے ہیں تاکہ غلطی کی اِصلاح کرے۔ اور دوسروں کے واسطے یہ قاعدہ ہے: {سَاُمْلِیْلَہُمْ اِنَّ کَیْدِیْ مَتِیْنٌ} [القلم: ۴۵]۔ یعنی حق تعالیٰ ڈھیل دیتے رہتے ہیں تاکہ دفعتاً پکڑلیں، چناںچہ حضرت جنید ؒ کے ایک مرید نے ایک حسین نصرانی لڑکے کو دیکھ کر سوال کیا تھا کہ کیا خدا تعالیٰ ایسی ایسی صورتوں کو بھی جہنم میں ڈالیں گے، چناں چہ اس بدنظری کی سزا میں قرآن بھول گئے تھے۔