انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بقائے فیض کی شرط بعد تکمیل : فرمایا کہ تکمیل کے بعد بھی بقائے فیض کی شرط یہ ہے کہ اپنے شیخ کے ساتھ عمر بھر اعتقاد اور امتنان کا تعلق قایم رکھا جائے، ہاں! تکمیل کے بعد تعلیم کی حالت البتہ نہیں رہتی۔ فرمایا کہ کسی کیفیت کا طاری ہونا اور چندے جاری رہنا یہ بھی بسا غنیمت ہے، ہمیشہ رہنے کی چیز تو صرف عقل اور ایمان ہے۔ باقی سب میں آمد ورفت لگی رہتی ہے۔تعلق مع اللہ سرمایۂ تسلی ہے : حضرت خواجہ صاحب فرماتے ہیں کہ ایک بار احقر حضرت والا سے رخصت ہوتے وقت بہت دلگیر ہونے لگا تو نہایت شفقت کے لہجہ میں فرمایا کہ دلگیر ہونے کی کوئی وجہ نہیں، کیوں کہ الحمدللہ سرمایۂ تسلی ہر وقت پاس ہے، یعنی تعلق مع اللہ۔ حضرت خواجہ صاحب کا شعر ہے ؎ بتایا ہے جو گُر حضرت نے استحضار وہمت کا عجب یہ نسخۂ اکسیر ہے اصلاحِ اُمت کا واقعی اگر اپنے عیوب کا استحضار رکھا جاوے اور وقت پر ہمت سے کام لیا جاوے تو کسی گناہ کا صدور ہی نہ ہو، اور ہمت کے متعلق حضرت والا نے فرمایا: جس ہمت کے بعد کامیابی نہ ہو وہ ہمت ہی نہیں بلکہ ہمت کی محض نیت ہے۔ ف: سبحان اللّٰہ! ہمت کی کیا نفیس اور قابلِ استحضار حقیقت ظاہر فرمائی۔معمولات کی پابندی بڑی رحمت ہے : ایک صاحب نے لکھا کہ معمولات تو بفضلہ تعالیٰ جاری ہیں، لیکن قلب میں فرحت نہیں پیدا ہوتی؟ تحریر فرمایا کہ خدا کا شکر کیجیے رحمت تو ہے، فرحت نہیں ہے نہ سہی، فرحت تو محض اس کی لونڈی ہے، ان شاء اللہ وہ بھی اپنی باری میں حاضر ہو جاوے گی۔غلبۂ ذکر مزیل خیالاتِ فاسدہ ہے : ایک بی بی نے شکایت کی کہ دورانِ ذکر اِدھر اُدھر کے فضول خیالات بہت پریشان کرتے ہیں۔ فرمایا کہ ایسے خیالات کا کچھ غم نہ کریں، بلکہ مباح خیالات کو غنیمت سمجھیں، کیوں کہ وہ وقایہ ہوجاتے ہیں معاصی کے خیالات کے، اگر ان سے دل بالکل خالی ہو جاوے تو پھر معاصی کے خیالات آنے لگیں گے، البتہ جب اللہ تعالیٰ اپنے ذکر کا غلبہ نصیب فرمائیں گے تب یہ بھی جاتے رہیں گے۔محبت اقرب طریقِ وصول ہے : فرمایا کہ سالک کو تسلی دینے سے جس قدر سلوک طے ہوتا ہے کسی سے نہیں ہوتا،