انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جان دادن خود سخائے عاشق ستحیات ِ طیبہ کے علامات : تہذیب: خدا تعالیٰ سے بڑھاؤ اور غیر خدا سے حالاً وقالاً تعلق کم کرو پھر دنیا وآخرت دونوں کی راحت تمہارے ہی لیے ہے۔ اگر فقر وفاقہ بھی ہوا جب بھی تم کو راحت وچین ہی ہوگا اور بدون سرمایہ اور سامان کے تم سلاطین سے بڑھ کر سلطان ہوگے: اے دل آں بہ کہ خراب از مے گلگوں باشی بے زر وگنج بصد حشمتِ قاروں باشی خدا تعالیٰ سے محبت بڑھانے کا نتیجہ یہ ہوگا: ۱۔ مرتے ہوئے فرشتے بشارت دیں گے۔ خوش خبری سنائیں گے۔ جس سے ہر نیک بندہ کو اصلی گھر کا اشتیاق اور انتظار ہوگا۔ اور اسی لیے تعجیل جنازہ کا امر ہے۔ ۲۔ قبر میں یہ ہوگا کہ جنت کی طرف کھڑکیاں کھل جائیں گی۔ وہاں بھی فرشتے بشارتیں سنائیں گے۔ ۳۔ میدانِ حشر میں یہ حال ہوگا: {لَا یَحْزُنُہُمُ الْفَزَعُ الْاَکْبَرُ وَتَتَلَقّٰہُمُ الْمَلٰٓئِکَۃُط} [الأنبیاء: ۱۰۳] میں نے مولانا فضل الرحمن صاحب ؒ کو یہ شعر پڑھتے ہوئے سنا ہے: عاشقاں را با قیامت روزِ محشر کارِ نیست عاشقاں را جز تماشائے جمالِ یارِ نیست حدیث میں بھی آیا ہے کہ قیامت کا دن کافر کے لیے پچاس ہزار سال کا ہوگا اور مومن کو ایسا معلوم ہوگا جیسے فرض نماز کا وقت۔ ۴۔ پل صراط پر گزرتے وقت دوزخ یوں کہے گی: جزیا مومن؛ فإن نورک أطفأ نوري کہ اے مومن! جلدی پارہوجا، کہ تیرے نور کی برودت نے تو میرے نار کی حرارت ہی کو بجھا دیا۔ بتلائیے! یہ پاکیزہ زندگی ہے یا یہ کتّا خسی جس میں ہم پھنسے ہیں۔