انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وعظ کہنے میں اسے مزا آتاہے۔ دوسری وجہ ممانعت کی یہ بھی ہے کہ ابتدا میں احوال کا طریان زیادہ ہوتاہے اس وقت اگر یہ شخص وعظ کہے گا تو اپنے حالات ہی کا بیان کرے گا۔ کیوں کہ ایسا ضبط مبتدی میں کہاں کہ دل پر آرہ چلے اور زبان پر نہ آئے یہ ظرف کاملین ہی کو عطا ہوتاہے۔خدمتِ خلق مذموم : ارشاد: ایسی خدمتِ خلق جس میں اپنے دین کا ضرر ہو مذموم ہے۔اصلاحِ غیر کا طریقہ : ارشاد: جس کی اصلاح اپنے قبضہ میں ہو وہاں تو دعا بھی کرو اور تدبیر بھی کرو، جہاں اصلاح قبضہ میں نہ ہو وہاں دعا تو مطلقاً جائز ہے مگر تدبیر اس شرط سے جائز ہے کہ اپنا ضرر نہ ہو۔ایثار کا ایک قاعدہ : ارشاد: اپنے ذاتی احتیاج پر دوسروں کے نفع کو مقدم کرنا محمود اس وقت ہے جب کہ اپنے دین کا ضرر نہ ہو۔اپنی ظاہری وباطنی قوت کو دیکھ کر اصلاحِ غیر کی فکر میں پڑنا مناسب ہے : ارشاد: اپنی ظاہری وباطنی قوت کو دیکھ لو، اس کے بعد ایثار کرو اور دوسرے کاموں میں پڑو مگر اپنا نقصان کرکے اور دین برباد کرکے دوسرے کاموں میں لگنا اور اصلاح غیر کے درپے ہونا یہ حضرات صحابہ ؓ سے کہیں بھی ثابت نہیں۔ {وَالَّذِیْنَ تَبَوَّئُ و الدَّارَ وَالْاِیْمَانَ} [الحشر: ۹] میں جو صحابہ ؓ کے ایثار کی تعریف کی گئی ہے تو تعریف اس پر کی گئی ہے کہ ان کے دل میں ایمان راسخ وثابت ہوچکا تھا ان کے قلوب حرص سے پاک ہوچکے تھے اور محبتِ اسلام ومسلمین سے لبریز تھے۔ پس اس سے معلوم ہوا کہ اصلاحِ نفس اصلاحِ غیر سے مقدم ہے اور یہ کہ ایثار کی اسی کو اجازت ہے جو اپنی اصلاح سے فراغت کرچکا ہو۔اہل اللہ کی صحبت کا نفع ایک ظاہری دوسرا باطنی : ارشاد: اہل اللہ کی صحبت کے مؤثر ہونے کا سبب یہ ہے کہ بار بار اچھی باتیں کان میں پڑیں گی تو کہاں تک اثر نہ ہوگا، ایک وقت چوکوگے دو وقت چوکوگے تیسری دفعہ تو اصلاح ہو ہی جائے گی اور ایک سبب باطنی بھی ہے وہ یہ ہے کہ جب تم ان کے پاس رہوگے اور تعلق بڑھاؤگے تو ان کو تم سے محبت ہوجائے گی تو اس سے دو طرح اصلاح ہوگی: ایک تو یہ کہ وہ دعا کریں گے اور ان کی دعا مقبول ہوئی تو حق تعالیٰ تم پر فضل فرماویں گے اور اکثر یہ ہے کہ ان کی دعا باذنِ حق ہوتی ہے تو ان کے منہ سے دعا نکلنا اس بات کی علامت سمجھنا چاہیے کہ حق تعالیٰ کے فضل ہونے کا وقت آگیا، دوسری وجہ بڑی خفی ہے وہ یہ کہ تمہارے اعمال میں ان کی محبت سے برکت ہوگی اور جلد جلد ترقی ہوگی، اور جلد اصلاح ہوجائے گی۔نفس پر جرمانہ کرنے کی اصل اور اس کا راز : ارشاد: نفس پر جرمانہ کرنے کی اصل نصوص سنت میں موجود ہے، حدیث میں ہے: من قال: تعال أقامرک فلیتصدق۔ یعنی جس کی زبان سے یہ کلمہ نکل جاوے کہ آؤ جوا کھیلیں وہ