انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی پروا نہ کروںگا۔ پس عمر گذشتہ کے ضائع ہونے کابھی علاج موجود ہے، لا علاج کوئی مرض نہیں۔ وہ علاج یہ ہے کہ توبہ کرو اور توبہ کا طریقہ بھی کسی شیخ سے پوچھو اور جو کچھ وہ بتلائے پھر اس میں اپنی رائے نہ لگاؤ، آج کل خود رائی کا مرض بہت پھیل رہا ہے اسی لیے لوگوں کو راستہ نہیں ملتا۔توبہ کی قبولیت کی علامت اور گناہ یاد آنے پر تجدیدِ استغفار ودعا ضروری ہے : تہذیب: توبہ کے لیے تو گناہ یاد کرے مگر توبہ کے بعد پھر اس کو یاد نہ کرے بلکہ دل سے نکال دے۔ شیخ ابنِ عربی ؒ نے لکھا ہے کہ گناہ معاف ہوجانے کی ایک علامت یہ ہے کہ وہ گناہ دل سے مٹ جائے اور جب تک وہ مٹے گا نہیں قلب پر وحشت سوار رہے گی جو اس گناہ کی سزا ہے۔ اس کی شرح میں مشایخِ طریق کا ارشاد ہے کہ گناہ کے بعد جی بھر کے توبہ کرلے پر اس کو جان جان کر یاد نہ کرے کہ اس سے بندہ اور خدا کے درمیان ایک حجاب سا معلوم ہونے لگتاہے جو محبت اور ترقی سے مانع ہے۔ جس کا اثر یہ ہوگا کہ وہاں سے بھی عطا میں کمی ہوگی، کیوں کہ جزا اور ثمرات کا ترتب عمل پر ہوتاہے خواہ عملِ جوارح ہو یا عملِ قلب، لیکن اگر وہ گناہ خود یاد آجائے تو پھر تجدیدِ استغفار ودعا ضروری ہے۔حقیقتِ توبہ میں ایک اصلاح : تہذیب: اگرتوبہ کے وقت عزم ترک فی المستقبل نہ ہو تو عزم عمل فی المستقبل بھی نہ ہو، بلکہ عزم عمل سے ذہن خالی ہو اگر اس طرح خالی الذہن ہوکر بھی توبہ ندامت کے ساتھ ہوگئی تو توبہ صحیح ہوگئی۔توبہ نصوح کے بعد گناہ یاد آجانے پر کیا عمل چاہیے : تہذیب: توبہ نصوح کے بعد اگر از خود پرانا گناہ یاد آجائے تو تجدیدِ توبہ کرکے پھر کام میں لگ جائے، اس سے زیادہ کاوش کرنا غلو ہے اور یہ قصد کرناکہ ذرا بھی کوتاہی نہ ہونے پائے یہ ایک قسم کا دعوی ہے اور غلو ہے اور گو عقلاً محال نہیں لیکن عادتاً محال ہے۔ چناںچہ حدیث میں ہے: سددوا، وقاربوا واستقیموا، ولن تحصوا۔امورِ طبعیہ کے احکام : تہذیب: امورِ طبعیہ پر مواخذہ نہیں بلکہ ان کے مقتضا پر عمل کرنے سے مواخذہ ہوتاہے، وہ بھی اس وقت جب کہ عمداً اس پر عمل کیا جائے۔ اور اگر طبعی ناگواری سے مغلوب ہوکر کسی وقت کوئی کلمہ بے جا زبان سے نکل جائے اور بعد میں اس سے معذرت کرلی جائے تو حق تعالیٰ اس کو معاف فرمائیں گے۔دل سے توبہ کرنے کی حقیقت : تہذیب: حقیقت توبہ کی یہ ہے کہ گذشتہ گناہوںپر ندامت ومعذرت ظاہر کریں اور جو حقوق واجب الادا ہیں فی الحال ان کے ادا کا عزم کریں اور فی المآل ان کے ادا کا اہتمام کریں اور آیندہ کے لیے گناہوں سے بچنے کا پختہ ارادہ کریں۔نفس کے شائبہ کے اندیشہ سے تدارک بالاستغفار کرتے رہنا چاہیے : تہذیب: جب تک صاحبِ عمل کو اس سے