انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سبکدوش ہونے کے لیے کافی نہیں سمجھتا، بلکہ کام سپرد ہونے کے بعد یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ آیا وہ کام اچھی طرح ہوا بھی یا نہیں ۔دوسروں پر اعتماد کرنا : فرمایا کہ جب تک کسی کام کو خود کرسکے اس وقت تک تو کرے اور جب اپنے قابو کانہ رہے تو بجائے اس کے کہ دوسروں کے ذریعہ سے اس کو کرائے اس کو بالکل ہی چھوڑ دے، کیوں کہ میرا تجربہ ہے محض دوسروں کے اعتماد پر کام چھوڑ دینے سے وہ کام اکثر مکمل نہیں ہوتا ۔مہمانوں کے ساتھ برتاؤ : حضرت والا کے یہاں صرف بقدر ضرورت مصلحت ہی مہمان داری ہوتی ہے، ضرورت سے زیادہ جھگڑا اپنے سر نہیں لیتے، بلکہ جو خاص مہمان ہوتے ہیں ان کی مہمان داری میں بھی اپنا معتدبہ حرج اوقات نہیں ہونے دیتے، کچھ دیر خصوصیت کے ساتھ متوجہ رہ کر اور راحت وآرام کے سب ضروری انتظامات کر کے اور اجازت لے کر اپنے کام میں مشغول ہوجاتے ہیں ۔ جب کسی خاص مہمان کی آمد ہوتی ہے تو معمول سے زیادہ تعب برداشت فرماکر پہلے ہی ضروری کام سے فارغ ہو لیتے ہیں، تاکہ ان کی جانب متوجہ ہونے کے لیے کافی وقت مل سکے ۔ محض خاص مہمانوں سے بات چیت کرنے کے لیے جو ہر روز واپس جانے والے ہوتے ہیں، اپنا قیلولہ بھی ناغہ فرمادیتے ہیں اور ڈاک کا کام بھی کچھ دیر کے لیے ملتوی فرما دیتے ہیں ۔ ہمیشہ دیکھا جاتا ہے کہ جب کم قیام کرنے والے جمع ہوجاتے ہیں تو بہت زیادہ وقت افادات میں صرف فرمادیتے ہیں اور بہت جوش وخروش اور سرگرمی کے ساتھ نہایت عجیب وغریب اور نافع حقائق ومعارف دیر دیر تک (یہاں تک کہ بعض اوقات کھانے کا وقت بھی بہت مؤخر ہوجاتا ہے ) زبانِ فیض ترجمان سے ارشاد فرماتے رہتے ہیں، تاکہ آنے والوں کی تسلی بھی ہوجاوے اور اشاعتِ طریق بھی خوب ہوجاوے، جس کے حضرت والا بہت حریص ہیں بشرطیکہ سچے طالبین کا مجمع ہو۔ یہ فن کا مسلّم مسئلہ ہے کہ شیخ کو اشاعتِ طریق کا حریص ہونا چاہیے۔ مدد واعانت میں حضرت والا کی نظر کسی پر نہیں: فرمایا کہ الحمد للہ میں کسی کو اپنا معاون ومددگار نہیں سمجھتا، اللہ کے سوا کسی پر میری نظر، کہنے کی بات تو نہیں لیکن اس وقت ذکر ہی آگیا تو کہتا ہوں کہ میں دنیا میں اپنے آپ کو اکیلا سمجھتا ہوں، سوا اللہ تعالیٰ کی اکیلی ذات کے کسی کو اپنا نہیں سمجھتا، بس یہ سمجھتا ہوں کہ دنیا میں بالکل اکیلا ہوں اور ایک اکیلے شخص کے ساتھ ایک اکیلی ذات ہے اور کوئی نہیں ۔ لوگوں کو تواپنے خدّام پر اور محبّین پر نظر ہوتی ہے، میری کسی پر بھی نظر نہیں ۔ میں کسی کو اپنا محب اور معین ومددگار نہیں سمجھتا ۔ یہ بھی ایک وجہ ہے میری خشکی کی کہ میں کسی کو اپنا محب بنانا یارکھنا نہیں چاہتا، جیسے مرنے کے وقت ہر شخص اکیلا ہی جاوے گا۔ میں مرنے سے پہلے ہی اپنے آپ کو بالکل اکیلا سمجھتا ہوں ۔ کسی کو اپنا ساتھی نہیں سمجھتا اور مبنیٰ اس کا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی نے میری اس وضع کو محض اپنے فضل وکرم سے نباہ