انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
راہبر بنانا چاہیے اور جو شیخ خود صاحبِ تلوین ہو اس سے الگ ہونا چاہیے (مراد اس سے وہ تلوین ہے جو قبل از تمکین ہو اور تمکین کے بعد بھی تلوین پیش آتی ہے مگر وہ مشیخت میں قادح نہیں) اور علامت ایسے شیخ کی یہ ہے کہ اس کی دو ہی باتوں سے سالک کو تسلی ہوجاتی ہے اور صاحبِ تلوین تو باتیں بہت بناتاہے مگر سالک کی ان سے تسلی نہیں ہوتی۔عدمِ رجعت واصل کی مثال : ارشاد: وصول بدون جذب کے نہیں ہوتا اور وصول کے بعد اندیشہ ارتداد ورجعت کا نہیں رہتا۔ مولانا رومی نے اس کی مثال یوں دی ہے کہ جیسے بالغ نابالغ نہیں ہوسکتا اور پکاہوا پھل کچا نہیں ہوسکتا۔بالغ کی شناخت : ارشاد: طبی بالغ وہ ہے جس سے منی نکلے اور حقیقی بالغ وہ ہے جو منی سے نکل جائے یعنی (خودی وکبر سے)۔ وصول کا طریق: ارشاد: دو چیزیں ہیں، ان ہی میں لگنے سے سالک کاکام بنتا ہے اور جو بھی پہنچاہے ان ہی سے پہنچا ہے، وہ باتیں یہ ہیں: ذکر اور اطاعت۔ مگر ان کا طریقہ کسی محقق سے دریافت کرو اپنی رائے سے تجویز نہ کرو۔ باقی کیفیات واحوال کے درپے نہ ہو، وہ سب ان ہی دو کی باندیاںہیں۔بجائے کتابوں کے مطالعہ کے شیخ کا مطالعے کرنا چاہیے : ارشاد: جب تک محقق مل سکے اس وقت تک کتاب سے سلوک طے نہ کرو۔ کتابیں بھی مفید ہیںمگر وہ شیخ کے لیے ہیں، مرید کو ان کتابوںکا مطالعہ مفید نہیں، اور ان کو مطالعہ کرکے شیخ سے معارضہ کرنا سمِ قاتل ہے۔ تمہاری کتاب تو انسانِ کامل یعنی شیخ ہے، تم کو جو مشکل حل کرناہو اسی کے مطالعے سے حل کرو، ہاں! اگر کسی کو شیخ محقق نہ ملے تو پھر کتابوںکا مطالعہ کرو مگر ان کتابوں کا جن میں علومِ معاملہ کا بیان واصلاحِ نفس کے طریق مذکور ہوں۔ اور جن کتابوں میں علومِ مکاشفہ اور اسرار ہوں ان کو ہرگز نہ دیکھا جائے۔تحصیلِ جذب کا طریق : ارشاد: طلب کے ساتھ عجز وعبدیت کے اظہار سے جذب ہوتاہے جیسے ہم کسی بچے کو دور سے دیکھ کر ہاتھ پھیلادیں کہ ہماری گود میں آجا اور وہ شوق میں دوڑے اور دو قدم دوڑ کر گر پڑے اس وقت ہم دوڑ کر اس کو اٹھالیتے ہیں اور اگر وہ چلے بھی نہیں تو ہم بھی نہیں لیتے، بس یہاں اس کی ضرورت ہے کہ تم اس طویل راستے کے طے کرنے کا قصد کرکے چلو اور گر پڑو (یعنی عجز وعبدیت کا اظہار کرو) پھر حق تعالیٰ خود تم کو اٹھاکر منزل پر پہنچادیں گے۔وصول کی حقیقت اور اس کا طریقہ حصول : ارشاد: اپنے اوپر نظر کرنا چھوڑدو، اپنے کو نیست ونابود سمجھو، تکبرکو دماغ سے نکال دو، حق تعالیٰ کے احکام میں منازعت نہ کرو بس واصل ہوگئے۔ اور تجربہ ومشاہدہ ہے کہ خودی وخود بینی محبت ہی سے نکلتی ہے اس کے بغیر بہت کم نکلتی ہے۔ اسی لیے عراقی طریقِ محبت کی تمنا کرتے ہیں: صنمارہ قلنر سردار بمن نمائی