انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حال: ساتھ ہی یہ بھی ایمان ہے کہ مومن کے کانٹا چبھنا بھی ضائع نہیں جاتا۔ تحقیق: نقصِ طبعی واضطراری مضر نہیں، یہ ایک تیسرا مراقبہ ان دونوں سے اعظم ہے، ان مراقبات کے ہوتے ہوئے اگر تحمل میں جس کا ذکر فرمایا گیا ہے کچھ نقصان بلکہ فقدان بھی ہو مضر نہیں، اس نقص کا کافی تدارک ہے، خصوصاً جب کہ یہ مراقبات اعمالِ اختیاریہ ہوں اور وہ نقصِ طبعی واضطراری ۔ حال: مگر خدا جانے حضرت میری کمزوری وبزدلی کس حد تک پہنچ گئی ہے کہ جسمانی تکلیف کا تحمل روز بروز گھٹتا جاتا ہے۔ کاش ایمان ہی اتنا قوی ہوتا کہ صبر ورضا ہی کا اجر حاصل کرسکتا۔ تحقیق: عدمِ تحمل قوتِ ایمان کے منافی نہیں، کیا خدا نا کردہ یہ ضعف تحمل ایمان کے قوی نہ ہونے کی علامت ہے، اس وقت ایک حدیث ترمذی کی بے ساختہ ذہن میں آگئی جس کو جمع الفوائد باب فضل الشہادۃ والشہداء سے نقل کرتا ہوں۔ حضور اقدس ﷺ نے شہدا کی ایک تقسیم فرمائی ہے، اس قسم ثانی کے باب میں ارشاد ہے: قال: ورجل مؤمن جید الإیمان لقي العدو فکأنما ضرب جلدہ بشوک طلح من الجبن أتاہ سہم غرب فقتلہ الحدیث اس میں جودتِ ایمان اور جبن کو مجتمع فرمایا ہے، جس میں صاف دلالت ہے کہ عدمِ تحمل اور قوتِ ایمان جمع ہوسکتا ہے، البتہ اس قسم کے شہید کو درجہ ثانیہ میں اس لیے فرمایا گیا ہے کہ اس سے فعلِ اختیاری یعنی قتال کا بوجہ جبن صدور نہیں ہوا، اور جہاں فعلِ اختیاری کا صدور بھی ہو وہاں درجہ بھی کم نہ ہوگا، سو یہ آپ کے اختیار میں ہے اور الحمدللہ اس اختیار سے کام بھی لیا جا رہا ہے کہ معترضانہ شکایات کا ارتکاب نہیں کیا جاتا اور خود عاجزانہ شکایات بھی خلاف قوتِ ایمان نہیں: کما قال یعقوب ؑ: إنما أشکوا بثي وحزني إلی اللّٰہ بعد قولہ: یا أسفی علی یوسف اور وسوسہ تو کوئی معتد بہ وجود ہی نہیں رکھتا فزال بحمد اللّٰہ کل إشکال۔اُجرت طے کرکے تراویح پڑھانا : حال: اس مرتبہ تراویح ایک ایسے حافظ کے پیچھے پڑھنا پڑ رہی ہے جنہوں نے عمداً اپنی اُجرت پہلے ہی طے کر لی ہے، کراہت معلوم ہوتی ہے، کیا کروں؟ تحقیق: امام کا اُجرت لے کر تراویح پڑھنا مقتدیوں کے لیے مُضر نہیں۔ یہ کراہت اجارۃ علی الطاعۃ امام سے ناپسند کرنے والے مقتدیوں کی طرف متعدی نہیں ہوتی کہ وہ نہ اس کے سبب ہیں نہ مباشر، اور تیسری کوئی علّت نسبت کی نہیں۔قلقِ طبعی ومعمولات کی کمی : حال: ایک عرصہ سے بعض اشعار اور بعض مضامین ورسائل لکھنے کی وجہ سے معمولات کا نظام بگڑ رہا ہے، بہت ہمت باندھ کر پوری مقدار اور پابندی کرنا چاہتا ہوں، مگر سستی یا تساہل کا غلبہ ہوکر خلل ہو جاتا ہے۔ اسی کشمکش میں ایک عرصہ سے عریضہ پیش نہیں کیا کہ نسخہ ہی استعمال نہ ہو تو حال کیا کہا جاسکے۔ نماز، تلاوت، ذکر، دعا، استغفار، کسی کا بھی شوق پہلا سا نہیں رہا، اسی وجہ سے معمولات میں کمی پڑی ہے۔