انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مذاق میں اس کا نام’’اُلو کابچّہ‘‘ رکھا تھا اور یہی سمجھتے تھے کہ یہ اس کو نہیں سمجھتا اور وہ باوجود سمجھنے کے کبھی چیں بہ جبیںنہ ہوا۔جب جہاز سے اُتر کر چلنے لگے تو وہ نواب زادے سے رخصت ہونے کے لیے کہتا ہے کہ اُلو کا بچّہ آداب بجا لاتا ہے اور دھکا سا سلام کیا۔ اس وقت معلوم ہوا کہ یہ اُردو اعلیٰ درجہ کی جانتا ہے، مگر غضب یہ کیا کہ سارے راستہ اُن کو محسوس ہونے نہیں دیا کہ میں اس کو سمجھتا ہوں، برابر اس کہنے پر بھی بولتا رہا اور کوئی ناگواری نہیں ہوئی۔ نواب زادہ کی تو یہ حالت ہوئی کہ مارے شرمندگی کے پسینے پسینے ہوگئے اور بے حد محجوب اور شرمندہ ہوئے اور وہ کہہ کر چل دیا۔ اس ضبط کو ملاحظہ فرمایئے۔ یہ ایسی قوم ہے مگر دین نہ ہونے کے سبب اخلاق کی نقل ہے اصل نہیں۔ ۲۰۔مہمانی کا ادب : حضرت معاویہ ؓ کا واقعہ ہے: ایک اعرابی بدوی آپ کے دستر خوان پر کھانا کھا رہا تھا اور بڑے لقمے کھا رہا تھا۔ آپ انتظام ونگرانی فرما رہے تھے۔ آپ نے شفقت سے فرمایا کہ بھائی اتنا بڑا بڑا لقمہ مت لو، بعض دفعہ تکلیف ہوجاتی ہے۔ وہ بدوی فوراً دستر خوان سے اُٹھ گیا اور کہا کہ آپ نگرانی کرتے ہیں مہمانوں کے لقموں کی۔ یہ دستر خوان اس قابل نہیں کہ کوئی بھلا آدمی اس پر کھانا کھائے، یہ کہا اور دستر خوان سے اُٹھ کر چلا گیا۔ ہر چند امیر معاویہ ؓ نے کوشش کی لیکن نہیں رُکا، چلا گیا۔ مجھ کو تو حیرت ہوگئی کہ بدوی بھی اصولی ہیں جن کا یورپ کے بڑے بڑے مہذّب مقابلہ نہیں کر سکتے۔ جہلا کہتے ہیں کہ اسلام میں انتظام نہیں۔ اسلام میں تو وہ انتظام ہے کہ دوسروں نے بھی اسی سے لیا ہے۔ انتظام اور اسلام کے اصول تو وہ ہیں کہ آج دنیا کی اقوام کا اقرار ہے کہ ہم نے اسلام ہی سے لیے ہیں۔ ۲۱۔ترغیبِ احتیاط : دو شخص حضرت سلطان جی ؒ کی خدمت میں بغرض بیعت حاضر ہوئے۔ وہ کہیں آپس میں کہہ رہے تھے کہ ہمارے وطن کی مسجد میں جو حوض ہے وہ یہاں کے حوض سے بہت بڑا ہے۔ یہ بات سلطان جی نے بھی سُن لی، فوراً طلب فرمایا اور پوچھا کہ کیا تم نے دونوں حوضوں کی پیمائش کرلی ہے؟ عرض کیا: پیمائش تو نہیں کی اندازہ سے کہا ہے۔ فرمایا: اندازہ کا کیا اعتبار بلا تحقیق بات کیوں کہی۔ اچھا جاؤ ناپ کر آؤ، چناں چہ وہ ڈرتے ڈرتے گئے کہ کہیں ہماری بات غلط نہ نکلے، لیکن خیر جب وہاں جاکر ناپا تو واقعی وہ حوض ایک بالشت بڑاہی نکلا۔ اس پر وہ بہت خوش ہوئے کہ ہماری بات غلط نہ نکلی اور جب حاضر ہوئے تو اپنے نزدیک سُر خُرو بن کر عرض کیا کہ حضرت ناپنے پر بھی وہی حوض بڑانکلا۔ فرمایا کہ تم نے تو کہا تھا کہ وہ حوض اس حوض سے بہت بڑا ہے، کیا صرف ایک بالشت بڑے ہونے پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ بہت بڑا ہے معلوم ہوتا ہے کہ تمہارے اندر اختیاط کا مادّہ نہیں ہے، لہٰذا ہمارے یہاں تمہارا کام نہیں اور کہیں جاؤ۔ چناں چہ ان کو بیعت میں قبول نہیں فرمایا۔ ۲۲۔حسب ونسب کی بعض خاصیتیں فطری ہیں :