انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اختیاری امورکا علاج ہمت ہے وبس : تہذیب: کلام وترکِ کلام دونوں اختیاری ہیں: مت بولا کرو، اس میں بھی ہمت کی ضرورت ہے بدون اس کے کچھ نہیں ہوتا۔دوسروں کی سمع خراشی سے بچنے کا طریقہ : تہذیب: اگر بعض ملنے والے بے کار زیادہ دیر تک سمع خراشی اور مدح کریں ان کو نہ اٹھاوے خود کوئی خلوت کی جگہ اپنے لیے تجویز کرکے ان سے اجازت لے کر اٹھ کھڑا ہو۔بد زبانی کا علاج : تہذیب: بدزبانی کا علاج بجز ہمت اور قبل تکلم کے تأمل اور استحضارِ عذاب کے اور کچھ نہیں۔زیادہ گوئی اور فضول گوئی کے ترک کا طریقہ : تہذیب: زیادہ گوئی قابلِ ترک ہے اور طریق یحصل تکلف واہتمام الی ان یحصل الدوام۔اضیاف کی غیر ضروری باتوں سے بچنے کا طریقہ : تہذیب: اضیاف بھی اگر غیر ضروری باتیں کرنے لگیں جس سے وقت اپنے کام کا ضائع ہونے لگے یا طبیعت تنگ ہونے لگے بدون حیلہ کے یا کسی حیلہ کے اٹھ جانا چاہیے، مروت میں اپنا دینی ضرر ہر گز گوارا نہ کرنا چاہیے بس شدہ شدہ اسی طرح عادت ہوجائے گی اپنے نفس کو بھی اضیاف کو بھی۔بے تحقیق بات کا نقل کرنا گناہ ہے : تہذیب: بے تحقیق کسی بات کا نقل کرنا اور سنی سنائی باتوں کوبدون تحقیق فوراً زبان سے نکال دینا بھی گناہ ہے۔ کفی بالمرء کذباً أن یحدث بکل ما سمع۔ناجائز باتوں سے بچنے کا طریقہ : تہذیب: ناجائز باتوں سے اسی وقت بچ سکتے ہو جب اس کی عادت ہوجائے کہ مباح اور جائز باتیں بھی بے ضرورت نہ کرو، بس زیادہ تر سکوت اختیار کرنا چاہیے۔ حدیث میں ہے: من سکت سلم ومن سلم نجا۔ ع خموشی معنے دارد کہ در گفتن نمی آیدمعصیتِ لسانی سے بچنے کا طریقہ : تہذیب: زبان کے گناہوں سے بچنے کا علاج ایک یہ ہے کہ اکثر اوقات اس کو (زبان کو) ذکر اللہ میں اور تلاوت میں مشغول رکھو، جس کو جو آسان ہو اور دوسروںکو امر بالمعروف کرتے رہو۔ زبان کے گناہوں سے بچنے کا ایک طریقہ سوچنا اور پوچھنا ہے: تہذیب: زبان کے گناہوں سے بچنے کا طریقہ سوچنا اور پوچھنا ہے کہ جو بات کرو سوچ کر کرو اور اگر جواز وعدمِ جواز میں شبہ ہوتو اس کو کسی عالم سے پوچھ لو پھر جووہ کہے اس کے موافق عمل کرو۔لایعنی کلام سخت مضرِ قلب ہے : تہذیب: حضراتِ عارفین کامشاہدہ ہے کہ ضروری گفتگو دن بھر ہوتی رہے تو اس سے قلب پر ظلمت کا اثر نہیں ہوتا، چناں چہ ایک کنجڑا دن بھر ’’لے لو امرود‘‘ پکارتا پھرے تو ذرہ برابر قلب میں اس سے