انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ یہ جو آپ کو نماز کا شوق ہے اور رات کو تہجد میں اٹھتے ہیں یہ آپ کاکام نہیں بلکہ کوئی اور ہی اٹھارہا ہے۔عجب کا علاج : تہذیب: اگر حق تعالیٰ ہم سے کچھ کام لے لیںاس کو ان کی عنایت سمجھو، کام لینا اس لیے کہتاہوں کہ سب باگیں ان کے ہی قبضے میں ہیں۔ بس اپنا کچھ کمال نہ سمجھو، نہ کسی گنہگار کو حقیر جانو۔عمل نسبت مع اللہ کے منافی ہے : تہذیب: صاحبِ نسبت عمل کرے تو نسبت سلب ہوجاتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ عامل کو خدا پر توکل نہیں رہتا اور عجب پیدا ہوجاتاہے اور یہ منافی ہے نسبت مع اللہ کے۔فرح ومدح مدح کا علاج : تہذیب: اگر مدح سے نفس خوش ہو تو یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ مادحین جس امر کی مدح کررہے ہیں نہ اس کی حقیقت سے آگاہ ہیں نہ میرے دوسرے عیوب سے حسنِ ظن رکھتے ہیں، جو ان کی تو خوبی ہے مگر میرے لیے حجت نہیں۔فرح شکر وفرح بطر کافرق : تہذیب: معیار مابہ الفرق فرح شکروفرح بطر میں یہ ہے کہ اوّل میں نعمت کو محض فضلِ الٰہی کا نتیجہ سمجھتا ہے اور اپنی ناقابلیت کا استحضار رہتاہے اور ثانی میں اس کے برعکس ہوتاہے۔ریا عمل کے وقت وسوساتِ ریا کا علاج : تہذیب: اگر ابتدائً کا خیال نہ ہو اور عمل کے وقت اس قسم کے وسواس پیدا ہوجائیں تو اپنے معمول کو ترک نہ کریں بلکہ ثبات اولیٰ ہے۔ ریا کو دل سے برا سمجھ کر حتی الامکان ان کو فع کرنا کافی ہے۔وسوسہ تو کفرکا بھی آنا مضر نہیں : تہذیب: ریا تو قصد سے پیدا ہوتی ہے اور جو بلا قصد ہو وہ ریا نہیں صرف وسوسۂ ریا ہے اور وسوسہ تو کفر کا مضر نہیں چہ جائیکہ ریا کا وسوسہ۔کمالات کے اظہار کا اہتمام ریا ہے : تہذیب: (بجز مربی کے) اپنے عیوب کسی دوسرے پر ظاہر ہونے کو پسند نہ کرنا یہ ریا نہیں ہے بلکہ ی تو مطابق سنت کے ہے۔ استتارِ عیوب کا خود حکم ہے۔ ہاں! کمالات کے اظہار کا اہتمام یہ ریا ہے۔ اگر وہ کمالات غیر واقعی ہوں تو خداع اور تبلس ہے۔محض دکھلانے کا خیال بلا اختیار آجانا ریا نہیں جب تک کہ عامل اس کا قصد نہ کرے : حال: ہر کار خیر میں خصوصاً نماز میں یہ خیال ہوتاہے کہ تجھے فلاں فلاں دیکھ رہا ہے اس لیے یہ فعل تیرا ریا اور سمعہ میں داخل ہے۔ جو اکثر فرض نماز کے سوا باقی افعالِ حسنہ کے ترک پر مجبور کرتاہے۔