انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مواقعِ رخصت میں رخصت ہی حکم اصلی ہے : ارشاد: رخصت وعزیمت جب کہ اپنے موقع پر ہوں۔ اجر میں برابر ہیں، یہ سخت غلطی ہے کہ بعض علما رخصت کو اصل حکمِ شرعی نہیں سمجھتے نیز اس کو موجب اجرِ قلیل خیال کرتے ہیں۔ حضرت والا فرماتے ہیں کہ اپنا تو یہ خیال ہے کہ خواص کو بھی مواقعِ رخصت پر بہ نسبت عزیمت کے رخصت ہی پر عمل کرنا اولیٰ ہے اور انسب ہے اس وجہ سے کہ خواص کے طرزِ عمل کو عوام اپنے واسطے نقشۂ عمل سمجھتے ہیں تو جب کہ خواص ایسے مواقعِ رخصت میں عزیمت پر عمل کریں گے اور عوام کو رخصت پر عمل کرنے کی تعلیم کریں گے تو عوام سمجھیں گے کہ اصل حکمِ شریعت کا یہی ہے جس کو یہ لوگ کرتے ہیں اور یہ سہل احکام بوجہ سہولت وآسانی کے ہم کو تعلیم فرماتے ہیں۔ حالاں کہ مواقعِ رخصت میں رسول اللہ ﷺ نے رخصت ہی پر عمل کیا ہے اور صحابہ کو بھی اس پر عمل کرنے کو فرمایا ہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ مواقعِ رخصت میں رخصت ہی حکمِ اصلی ہے، نیز رخصت پر عمل کرنے میں حق تعالیٰ کا احسان پیش نظر ہوتا ہے اور ہر رگ وپے وہر سانس سے شکر ہی شکر خدا وند تعالیٰ کا ادا ہوتا ہے اور اس شکر سے حق تعالیٰ کی محبت بڑھتی ہے۔اصل سرور ونورِ حقیقی کی تعریف : ارشاد: اصل سرور وہ ہے جو انسان کو حدود شرعیہ میں رہ کر عمل کرنے سے حاصل ہو اور اس پر فرحت بخش اثر پیدا ہو وہی ہے نور حقیقی جس کو محبت الٰہی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔عمل بالسنۃ کے معنی : ارشاد: عمل بالسنۃ کے معنی یہ ہیں کے حضور ﷺکے حکم کی مخالفت نہ ہو، باقی عمل میں پوری مطابقت کہ عادات ومعمولات کو بعینہا ادا کیا جائے لازم نہیں، مثلاً حضور ﷺبلا چھنے ہوئے جو کے آٹے کی روٹی کھاتے تھے تو یہ لازم نہیں کہ ہم بھی بے چھنے جو کی روٹی کھاویں۔ما انا علیہ واصحابیؓ کے معنی : ارشاد: ما أنا علیہ وأصحابيؓ کے تحت میں دو قسم کے امور داخل ہیں: ایک فعلی یعنی جس پر تعامل آنحضرت ﷺ کا اور صحابہ ؓ کا رہا ہے اور ایک قولی یعنی جس پر عمل تو آپ ﷺ کا ثابت نہیں لیکن ان کی اجازت صراحۃً آپ ﷺ نے دی ہے یا کسی کلیہ کے تحت میں داخل ہیں، بشرط یہ کہ کوئی دلیلِ شرعی حرمت کی موجود نہ ہو پس اس اصل پر ہندوستانی جوتہ تو اجازت کے تحت میں آسکتا ہے بخلاف انگریزی جو تہ کے کہ اس میں تشبہ بالکفار علّتِ حرمت موجود ہے۔صحیح الاعتقاد وہ ہے جس کے اعتقاد کا اثر عمل میں بھی ظاہر ہو : ارشاد: اگر چہ مسئلہ قدر ان مسائل میں سے ہے جن کا علم مقصود بالذات ہے اور جن کا علم جز وِایمان ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ اس سے تکمیلِ صبر کا بھی مقصود ہونا نص سے ثابت ہے جو ایک عمل ہے پس علومِ مقصودہ فیحد ذاتہا بھی تتمیمِ اعمال میں مؤثر ہیں اور ان کی تعلیم سے اصلاحِ اعمال بھی