انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عقوبت ہے اور اگر زبان سے اس کی مدح وثنا کرے اور برتاؤ میں اس کی تعظیم کرے تو اعون فی العلاج ہے۔تکبر مع اللہ کی صورت : تہذیب: تکبر میں جب غلو ہوجاتاہے اس کی جڑ پختہ ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کے ساتھ بھی تکبر کرنے لگتاہے، مثلاً: دعا میں عاجزی اور خشوع میں تھا رونے کی صورت بناکر گڑ گڑا رہا تھا کہ سامنے سے کوئی دوسرا شخص آگیا تو اب گڑ گڑانا چھوڑدیا کہ دیکھنے والے کی نظر میں سبکی نہ ہو یہ تکبر مع اللہ ہے کہ اس کو اللہ کے سامنے عاجزی اور ذلت کی صورت بنانے سے بھی دوسروں کی نظر میں ذلت وعار آتی ہے، پس مخلوق کے لیے کسی عملِ عبادت کو ترک کرنا تکبر ہے۔دوسرے کو حقیرسمجھنے کا علاج : تہذیب: اگر کسی بات میں دوسرے کو گھٹا ہوا دیکھ لو اس وقت یہ سوچے کہ ہم بھی کسی بات میں اس سے گھٹے ہوئے ہیں یا نہیں، ہر شخص میں خوبیاں ہوتی ہیں اور برائیاں بھی، اگر اس شخص میں ایک برائی ہے تو ممکن ہے ہم میں بہت سی برائیاں ہوں یا ایک ہی برائی ہو لیکن اس برائی سے بد تر ہو پھر کس طرح ہم اس کو گھٹا ہوا سمجھتے ہیں اور دوسرے کو اپنے آپ سے کم درجہ سمجھتے ہیں اور کیوں سلام میں ابتدا کرنے سے عار آتی ہے۔وضع داری میں غلو بھی کبر ہے : تہذیب: وضع داری میں غلو بھی کبر ہے۔ وضع کیا چیز ہے قطع کیا چیز ہے اور آن کیا چیز ہے یہ سب شیطانی دھندے ہیں اپنے آپ کو اتنا بڑا ہی کیوں سمجھے کہ اس کے لیے خاص وضع مقرر ہو، بندء کا حق تو یہ ہے کہ جس روزی اور جس وضع میں سرکار رکھیں اسی میں رہے اپنی رائے اور ارادے کو فنا کردے۔کبر کا علمی اور عملی علاج : تہذیب: تکبر کا علمی علاج تو یہ ہے کہ اپنے عیوب کو سوچا کرے اور یوں سمجھے کہ مجھے اپنے عیوب کا یقین کے ساتھ علم ہے اور دوسرے کے عیوب کا ظن کے ساتھ علم ہے اور جو شخص معیوب یقینی ہو وہ معیوب ظنی سے بد تر ہے اس لیے مجھے اپنے کو سب سے کمتر سمجھنا چاہیے اور عملی علاج یہ ہے کہ جس کو تم اپنے سے چھوٹا سمجھتے ہو اس کے ساتھ تعظیم وتکریم سے پیش آؤ اور یہ عملی علاج جزو اعظم ہے، بدون اس کے علمی علاج تنہا کافی نہیں۔ تجربہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جب تک عملی علاج نہ کیا جائے گا تکبر دور نہ ہوگا۔علاج ازالۂ تکبر : تہذیب: مسافروں کے پیر دبایا کرو اس سے تکبر زائل ہوجائے گا۔ذکر وشغل سے جو کبر پیدا ہوجائے اس کا علاج : تہذیب: جس ذکر وشغل کی بدولت کوئی اپنے کو بڑا بزرگ سمجھنے لگے اس کا علاج ترک ذکر وشغل ہے، لیکن ادباً للشریعۃ چوں کہ یہ صورت منع عن ذکر اللہ ہے اس لیے ہیئتِ خاصہ کے ساتھ ذکر نہ کرے (کیوں کہ اس طرح ذکر کرنے کو لوگ تصوف اور بزرگی نہیں سمجھتے، اور اس کے ساتھ ایک علاج یہ کرے کہ نمازیوں کی جوتیاں جھاڑ کر سیدھی کردیا کرے)۔