انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واعتقاد سب شیوخ کا ضروری ہے۔ نیز فرمایا کہ شیخ کی تعلیم پر ذرا چوں وچرا نہ کرے ورنہ محروم رہے، گو وہ جو مناسب سمجھتا ہے، تعلیم کرتا ہے، جیسے طبیبِ حاذق جو مناسب سمجھتا ہے تشخیص کے بعد تجویز کرتا ہے۔ ہاں! طالب کو بیشک اس کا حق ہے کہ اس شیخ کو چھوڑ دے، مگر یہ حق نہیں کہ تعلق رکھ کر پھر اس کو تجویز میں چوں وچَرا کرے یا دخل دے۔ تحقیق: فرمایا کہ لوگوں کو دوسروں کی فکر ہے مگر اپنی فکر نہیں کہ نفسانیت سے دین تباہ ہو رہا ہے ؎ تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ توسختی کی حقیقت مع مثال : تحقیق: فرمایا کہ لوگ مجھے سخت گیر بتلاتے ہیں، حالاں کہ میں دعویٰ سے نہیں کہتا مگر واقعہ ہے کہ میں بہت نرم ہوں۔ بات یہ ہے کہ ایک صورت تو یہ ہے کہ اصول اور قواعد سخت ہوں، وہ بے شک سختی ہے اور ایک صورت ہے کہ اصول اور قواعد تو نہایت نرم اور راحت کے ہیں، مگر ان کا پابند بنایا جاتا ہے سختی سے، سو اس میں تشدّد کہاں ہوا؟ بلکہ یہ تو راحت اور نرمی ہی کی تقویت ہے۔ دیکھیے نماز کس قدر سہل چیز ہے، مگر اس کی پابندی کس سختی سے کرائی جاتی ہے اور اس کے ترک پر کس قدر سزا ہے، گو اس سزا میں اختلاف ہے، مگر اس پر سب کا اتفاق ہے کہ اس پر سخت سزا ہے۔ بعض نے قتل تک کا فتویٰ دیا ہے تو دیکھیے نماز تو سہل ہے، مگر اس کا پابند بنایا جاتا ہے سختی سے، تو کیا نماز کو سخت کہیں گے؟ سختی تو یہ تھی کہ یہ کہا جاتا کہ پندرہ گھنٹے نماز میں کھڑے رہو، یہ سختی تھی۔ اب تو یہ ہے کہ الحمد شریف کے بعد قل ہو اللّٰہ ہی پڑھ کر قیام کو ختم کر دو اور اگر کسی کو یہ بھی یاد نہ ہو، تین مرتبہ سبحان اللّٰہ پڑھ کر رکوع میں چلے جاؤ۔اپنی طرف سے کسی پر کسی طرح کا دباؤ نہ ڈالا جاوے : تحقیق: فرمایا کہ الحمدللہ میں خود کسی پر اپنی طرف سے بار ڈالنا نہیں چاہتا۔ آپ کو سُن کر تعجب ہوگا کہ اوروں پر تو کیا بار ڈالتا، اپنے گھر والوں کے ساتھ ایسا برتاؤ رکھتا ہوں کہ میری وجہ سے ان پر ذرّہ برابر گرانی اور بار نہ ہو۔ تنخواہ دار ملازموں کے ساتھ یہی برتاؤ ہے اور مسلمان کا تو مذہب یہ ہی ہونا چاہیے ؎ بہشت آنجا کہ آزارے نہ باشد کسے را باکسے کارے نہ باشد مثلاً: عرض کرتا ہوں کہ میں چھینک کر زور سے الحمد للّٰہ نہیں کہتا کہ دوسروں کو اس کے جواب کا اہتمام نہ کرنا پڑے، پھر اگر ایسے شخص کو دوسروں کی موذی حرکت پر تغیر ہو جائے کہ ہم تو ان کی راحت کا اتنا خیال کرتے ہیں، انھوں