انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کہ اگر مقصد بر آیا تو عقیدت بڑھ جائے گی تو دعا کرنے میں جی نہیں لگتا۔ تہذیب: یہ بھی اثر محمود ہے، مگر بہ تکلف دعا میں اس نیت سے جی لگانا چاہیے کہ بندگانِ خدا کی خدمت ہے اور یہ خدمت طاعت ہے۔صاحبِ جاہ کو دین اور دنیا دونوں کی راحت نہیں : تہذیب: صاحبِ جاہ کو نہ دین کی راحت نہ دنیا کی، اس کا دین بھی خطرہ میں رہتا ہے اور دنیاوی خطرہ کا بھی اندیشہ رہتاہے، ہاںجب حق تعالیٰ کی طرف سے بدون تمہاری طلب کے جاہ عطا ہو وہ نعمت ہے، اس میں دین کا خطرہ نہیں کیوں کہ ادھر سے تمہاری حفاظت کی جاتی ہے۔لباس معیارِ لیاقت نہیں : تہذیب: تعظیم تو کمال کی ہوتی ہے لباس کی تعظیم نہیں ہوا کرتی اور اہلِ دنیا کی تعظیم جو لباس کی وجہ سے کی جاتی ہے اس کا منشا عظمت نہیں بلکہ خوف ہے، جیسے سانپ کو دیکھ کرلوگ کھڑے ہوجاتے ہیں۔ لباس کو تو معیارِ لیاقت کوئی احمق ہی کہہ سکتاہے۔حرصِ طعام پیٹ بھر کر کھانا گناہ نہیں : تہذیب: خوراک کم کرنے کی فکر میں نہ پڑیں ضعف ہوجائے گا، جب خدا تعالیٰ نے کھانے کو دیا ہے اور اجازت بھی دی ہے پھر تنگی کیوں کریں۔ پیٹ بھر کر کھانا گناہ تھوڑا ہی ہے۔سیری سے بھی زیادہ کھانے کی اصلاح کا طریقہ : تہذیب: شبع کوئی مرض نہیں سیری تک کھانا مباح ہے، اگر سیری سے بھی زیادہ کھالیا جائے تو اس کا علاج سوچنا ہے کہ زیادہ کھانے سے ضرر ہوگا پس اس سوچنے سے ان شاء اللہ تعالیٰ اس کی اصلاح ہوجائے گی۔آدابِ طعام : تہذیب: آدابِ طعام یہ ہیں: (۱) جس کے یہاں مہمان ہو اس کو اپنے معمولات کی پہلے ہی اطلاع کردو، دسترخوان پر بیٹھ کر اپنے معمولات بیان کرنا تہذیب کے خلاف ہے۔ (۲) میزبان مہمان کے اوپر مسلط ہوکر نہ بیٹھے بلکہ اس کو آزاد چھوڑدے۔ (۳) میزبان کے ہاتھ شروع میں پہلے دھلائیں جائیں اور کھانا بھی اوّل میزبان کے سامنے رکھا جائے۔ (۴) میزبان سے پہلے خود کھانا شرع کردے اس سے مہمان بے تکلف ہوجاتاہے۔ (۵) میزبان کو چاہیے کہ مہمانوں کو کھاتے ہوئے ہر گز نہ گھورے بس سرسری نگاہ سے اتنا معلوم کرتا رہے کہ کہاں کس چیز کی ضرورت ہے، باقی نہ اس سے کہے کہ آپ کم کھارہے ہیں نہ یہ کہے کہ آپ تکلف کررہے ہیں۔ کیوں کہ جب مہمان کو معلوم ہوجاتاہے کہ میزبان میرے لقمے دیکھ رہاہے تو اس سے بالکل نہیں کھایاجاتا۔