انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غرض ایسے خادمانِ دین کو ہرگز ایسے معاملات میں نہ پڑنا چاہیے، اس میں بڑی مضرت کا اندیشہ ہے خصوص دین کا ضرر کیوں کہ اس زمانہ میں ہر شخص آزاد ہے نہ کسی کا کسی پر اثر، نہ کسی کے اعتقاد اور محبت کا اعتماد، صرف مطلب اور اعراض تک سب کچھ ہے، ان کے خلاف کوئی بات پیش آجاوے، اسی وقت اثر اور اعتقاد ومحبت سب ختم ہوجاے، یہ تجربہ کی باتیں ہیں۔ فرمایا کہ اکثر جھگڑے کے جب استفتا آتے ہیں تو یہاں سے یہ جواب آتا ہے کہ دونوں فریق جمع ہوکر آؤ اور دونوں زبانی واقعہ بیان کرو، سننے کے بعد حکم شرعی ظاہر کر دیا جائے گا، ظاہر ہے کہ اس سے کون خوش رہ سکتا ہے۔سلوۃ الکئیب بخلوۃ الجیب : ایسا شخص تلاش کیا جاوے جس میں یہ صفت ہوں: ۱۔ دل سے اپنا خیر خواہ ومحب وہمدرد ہو۔ ۲۔ عاقل ہو اور اگر صاحبِ تجربہ بھی ہو تو سونے پر سُہاگہ۔ ۳۔ رازدار یعنی حافظِ اسرار ہو۔ ۴۔ بے تکلف ہو کہ اگر اسکی رائے میں آپکی کوئی غلطی ہو تو اس کو محبت سے ظاہر کر دے۔ ۵۔ اور اگر دیندار ہو تو نور علی نور۔ ایسے شخص کے مل جانے کے بعد کسی غم وفکر کا بوجھ اپنے دل پر نہ رکھا جاوے، بلکہ ہر واقعہ کو جس سے خلجان بڑھنے لگے، اس پر ظاہر کر دیا جایا کرے، خود اس اظہار ہی میں خاصیت ہے کہ غم خفیف ہوجائے گا اور اگر وہ کچھ تسلی کر دے یا کوئی مناسب تدبیر بتلا دے تو اور اخف ہوجائے گا، اگر ایسے شخص سے روزانہ ملاقات ممکن ہو تو غم بڑھنے ہی نہ پاوے اور کسی فصل سے ملاقات ہوسکے تو بڑھنے کے بعد گھٹ جاوے گا، یہ تو مادّی تدبیر ہے اور اگر اس کے ساتھ روحانی علاج کو اس سے زیادہ اہم سمجھ کر اس کا التزام کیا جاوے اوردرود واستغفار کی کثرت ہے، خصوص یہ دعا: {رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ} [البقرۃ: ۲۸۶] تو اس سے یا غم کا وقوع ہی نہ ہوگا یا وہ مؤثر نہ ہوگا اور اگر بقدر تحمل وسہولت اجزائِ ذیل کو بھی منضم کر لیا جائے تو قوی اور مقوّی بدرقہ کا کام دے گا۔ (الف) غیر ضروری تعلقات کی تقلیل۔ (ب) دوسروں کے مصالح کی اہتمام میں اعتدال یعنی ترک۔ (ج) افعال غیر مقدر یا غیر کے مقدرور کی عدمِ تعدی۔ (د) اجمالی مراقبہ، خدا کے حاکم اور حکیم ہونے کا۔