انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تحریر فرمایا کہ بہت احباب کو یہ تدبیر بتلائی گئی ہے اور نافع بھی ہوئی کہ ایک پرچہ پر اس کی یادداشت لکھ کر کلائی پر باندھ لیں، سامنے ہونے سے یقینا یاد آجاوے گا، آگے عمل اپنی ہمت پر ہے۔شکرِ نعمت خوش تر از نعمت بود : فرمایا کہ حضرت مولانا رومی صاحب ؒ فرماتے ہیں: شکر نعمت خوش تراز نعمت بود یعنی نعمت کا شکر خود نعمت سے بھی اچھا ہے، اس لیے کہ شاکر مصیبت میں نہیں پڑتا اور صاحبِ نعمت مصیبت میں گرفتار ہوجاتا ہے۔ نیز شکر نعمت کی روح ہے اور نعمت اس کا قالب۔ اور یہ فرق اس لیے کہ شکر تم کو حق سبحانہ تک پہنچانے والا ہے، برخلاف نعمت کے کہ وہ اکثر گمراہ کر دیتی ہے، کیوں کہ نعمت سے غفلت پیدا ہوتی ہے اور شکر سے ہوشیاری حاصل ہوتی ہے۔ پس شکر نعمت افضل ہوا نفسِ نعمت سے۔ اچھا! ہم نے مانا کہ نعمت ہی اچھی چیز ہے کیوں کہ نعمت بھی تو شکر ہی سے ملتی ہے، پس اگر تم نعمتِ خداوندی ہی کے طالب ہو تو اس کی تحصیل کا ذریعہ بھی شکر ہی ہے اس لیے بھی شکر ضروری ہے۔ شکر جو کہ نعمت ہے اگر تم کو حاصل ہو جاوئے تو تم سیر چشم اور دولت مند ہو جاؤگے کہ تم دوسروں کو نعمت دے سکوگے اور غذائے روحانی خوب پیٹ بھر کر کھاؤگے اور غذائے جسمانی کا زیادہ کھانا اور اس کی تکلیف تم سے دُور ہوگی۔ عمل کا بار بار تکرار کرنا بدونِ تکمیلِ عمل کے بے کار ہے۔ جب تک سوال نہ کیا جاوے، مسئلہ بتلانا واجب نہیں۔اعمال کی نگہداشت : ہر ذمہ دار کو اپنے ماتحت لوگوں کے اعمال کی نگہداشت کرنا چاہیے۔ چناں چہ ایک بار حضرت عمرؓ نے صحابہؓ سے دریافت فرمایا کہ میں جب معتبر اہل شخص کو کوئی عہدہ دیتا ہوں، تو یہ کافی ہے کہ عہدہ دینے سے پہلے اس کی اہلیت، لیاقت، دیانت وامانت کی تحقیق کر لوں، پھر میں سبک دوش ہوں یا مجھے عہدہ دینے کے بعد اس کے کام کی بھی تحقیق کرنا چاہیے کہ جیسا میرا گمان تھا، وہ ویسا ہی ثابت ہوا یا میرا گمان غلط نکلا؟ سب نے جواب دیا کہ عہدہ دینے سے پہلے پوری طرح تحصیل کر لینا کافی ہے، اس کے بعد آپ سبک دوش ہیں۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: یہ جواب صحیح نہیں، بلکہ مجھے اس کے کام کی بھی تحقیق کرنا چاہیے کہ جب میرا گمان تھا اس نے اسی طرح کام کا حق ادا کیا یا میرا گمان اس کے متعلق غلط ثابت ہوا، بدون اس کے میں سبک دوش نہ ہوں گا، محققینِ صوفیہ کا بھی یہی خیال ہے کہ جس کو کوئی خدمت سُپرد کی جاوے، اس کے اعمال کی بھی جانچ کرنا چاہیے کہ جو خدمت اس کے سپُرد کی گئی ہے، وہ اس کاہل ثابت ہوا یا نہیں۔تکبر وشرم : طالب علم کی محرومی کی وجہ تکبر وشرم ہے۔ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ طالب علم صرف دو وجہوں سے