انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی اطاعتِ احکام پر اگر کسی کو ذوقِ باطن بالکل نہ ہو لیکن احکام کو پوری طرح بجا لاتا ہو تو وہ ناقص نہیں بلکہ کامل ہے۔طریقِ باطن کسے کہتے ہیں ؟: تحقیق: طریقِ باطن ذوق وشوق کا نام نہیں بلکہ مداومتِ ذکر اور اطاعتِ احکام وملکاتِ باطنہ مشکل توکل ورضا وشکر وغیرہ کا نام ہے۔دوامِ عمل داعیہ جذب الٰہی سے ہوتا ہے : تحقیق: عادتاً اللہ یہ ہے کہ جب مسلمان کسی عمل شرعی کا اہتمام کرتا ہے تو حق تعالیٰ چند سے محرومی کا سبب ہو جاتا ہے، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کا امتحان کیا کرتے ہیں کہ اس کو ہم پر بھروسہ ہے یا اسباب پر نظر ہے اس لیے بعض واقعہ ایسی چیز بھیجتے ہیں جس میں شبہ ہو، جس کے متعلق اس کے دل میں کھٹک ہو، اب اگر اس نے کھٹک کی وجہ سے اس کو واپس کر دیا تو حق تعالیٰ فتوحات کا دروازہ کھول دیتے ہیں ورنہ باب مسدود ہو جاتا ہے، اگر انسان تقدیر پر نظر رکھے تو اس کے نزدیک جمع کرنا اور واپس کرنا یکساں ہوجائے بلکہ خرچ کرنے کو زیادتِ رزق کا سبب سمجھے گا، تقلیل کا سبب نہ سمجھے گا۔دعوت قبول کرنے کی شرط : تحقیق: شبہ کا مال کبھی نہ لینا چاہیے، خصوصاً جہاں دعوت قبول کرنے میں علم کی توہین وتذلیل ہوتی ہو، وہاںتو ہرگز نہ جانا چاہیے۔معیار صحت تاویل : تحقیق: اگر کسی رقم سے دل میں کھٹک ہو اور اول ہی سے یہ نیت ہو کہ کسی طرح یہ مل جائے اور اس کا لینا جائز ہو جائے، اس کے بعد استفتا کی جائے تو اب چاہے کتنے فتوے جواز کے آجائیں اس کو ہرگز نہ لو اور اگر اول سے یہ نیت ہو کہ خدا کرے اس کا لینا جائز نہ ہو، اس کے بعد استفتا کیا جائے تو اب اگر فتویٰ سے اجازت ہو جائے تو لے لو، یا کم از کم دونوں جانبین مساوی ہوں، نہ لینے کی نیت ہو، نہ واپس کرنے کی بلکہ نیت یہ ہو کہ فتویٰ سے جو ثابت ہوجائے گا ویسا ہی کریں گے تب بھی لینا جائز ہے اگر فتوے سے اجازت ہوجائے۔کس مباح کا ترک واجب ہے : تحقیق: جس مباح سے فسادِ عوام کا اندیشہ ہو اس مباح کا ترک واجب ہو جاتا ہے خصوصاً ایسا مباح جس کے کرنے سے دین پر حرف آتا ہو، کسی طوائف کی جائیداد کو مدرسہ میں لے لینا، گو کسی تاویل سے اس کا ہبہ جائز ہو۔مدرسہ کے چلانے میں صرف رضائے حق کو مقصود سمجھو : تحقیق: آج کل ہمارے مدارس سے مخترع ثمرات کو مطلوب سمجھ کر رکھاہے کہ ہمارا مدرسہ بارونق ہو، اس میں پانچ سو طلبہ ہوں، پچاس مدرس ہوں اور ایسی عمارت ہو، اور ہر سال اس میں سے اتنے طلباء فارغ ہوں اور یہ باتیں بدون زیادہ رقم کے ہو نہیں سکتیں تو اب ہر وقت ان کی نظر آمدنی پر رہتی ہے اور جہاں سے چندہ آتا ہے رکھ لیا جاتا ہے یہ خیال ہوتاہے کہ حرام اور مشتبہ مال واپس کرنا شروع کریں تو اتنی