انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کھانے کا وقت فراغ اور تفریح کا وقت ہوتا ہے، اس وقت تفریح ہی کی باتیں کرنا مناسب ہے، اسی طرح میزبان کو یہ حق نہیں کہ مہمان سے ایسا کوئی سوال کرے جس سے اس کے قلب پر بار یا گرانی ہو۔نصف سلوک : فرمایا کہ انسان کو چاہیے کہ بات ایسی نہ کرے کہ جس سے دوسرے کو اذیت پہنچے، یہ نصف سلوک بلکہ ایک معنیٰ کر کل سلوک ہے۔ایک خاص حالت میں ہر چیز کو زوال ہے : فرمایا کہ حکومت ہی کی کیا تخصیص ہے، ایک خاص حالت میں ہر چیز کو زوال ہے، وہ حکومت ہو یا قوت اور شجاعت ہو، مال ہو، عزت ہو، جاہ ہو، علم ہو، عمل ہو، کمال ہو اور وہ خاص حالت یہ ہے کہ یہ شخص اس کو اپنا کمال سمجھنے لگے، عطیہ خداوندی نہ سمجھے اور راز اس کا یہ ہے کہ اس کو اپنا کمال سمجھ کر اس میں حقوق کی ادائیگی کی طرف نظر نہیں رہتی، اس لیے امانت سے برطرف کر دیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ کل ہمارے پاس کچھ تھا، آج کچھ بھی نہیں۔مختلف بزرگوں کی خدمت میں جانا : فرمایا کہ میں جو منع کرتا ہوں کہ مختلف بزرگوں کی خدمت میں جانا اندیشہ کی چیز ہے، اس سے بدعتی ہی مراد نہیں بلکہ اہلِ حق بھی مراد ہیں، وجہ یہ کہ مزاج کا اختلاف، طبایع کا اختلاف، وجوہِ تربیت کا اختلاف، یہ تو سب میں ہوتا ہے حتیٰ کہ اہلِ حق میں بھی، اس لیے طالب تشویش میں مبتلا ہو جاتا ہے، اس لیے سب سے منع کرتا ہوں۔شرطِ فاسد : ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اگر مدارس کی طرف سے کمیشن پر سفیر رکھے جائیں، یہ جائز ہے؟ فرمایا کہ شرطِ فاسد ہے مگر بکثرت مدارس والے اس بلا میں مبتلا ہیں، جائز ناجائز کوئی نہیں دیکھتا، اسی لیے ثمرات وبرکات ویسے ہی پیدا ہوتے ہیں، نہ اساتذہ کو طلبا پر شفقت اور محبت ہے، نہ طلبا کو اساتذہ کا ادب واحترام ہے، نہ ظاہراً ان پر علم کی شان معلوم ہوتی ہے، نا باطناً ان میں استغنا ہے۔غیر مشروع آمدنی کے پھل پھول : یہ سب غیر مشروع آمدنی کے پھل پھول لگ رہے ہیں، اسی طرح چند دن میں قطعاً احتیاط نہیں رہتی کہ وصول کرنے والے کیسی رقسم وصول کرکے لائے کہ نہ تحقیق نہ تفتیش۔ وہ وصول کرکے لائے اور مدرسہ والوں نے داخل کر لیا۔ فرمایا کہ غیر قوموں میں تو کبھی علوم ہوتے ہی نہیں۔ علوم ہمیشہ مسلمانوں میں رہے اور اب بھی ہیں۔ اس گئے گذرے زمانہ میں بھی مسلمانوں کے علوم کا دوسرے لوگ مقابلہ نہیں کرسکتے، باقی یہ ایجادات سو ان کو علم سے کیا تعلق، یہ تو صنعت وحرفت ہے۔