انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کفر است دریں مذہب خود بینی وخود رائیفہم کے درست ہونے کا طریقہ : ارشاد: اپنے بزرگوں کے ہاتھ سے جو ذلت ہو وہ ذلت نہیں بلکہ بڑی عزت ہے۔ اس لیے اپنے بزرگوں کے سامنے ذلت سے ناگواری نہ ہونا چاہیے یہی کامیابی اور عزت کا پیش خیمہ ہے۔ فہم کی درستگی چاہتے ہو تو کاملین کے سامنے ہر ذلت کوگوارا کرکے کچھ دنوں ان کے پاس رہے۔خود رو سلیم الفہم میں صلاحیت فیض رسانی کی نہیں ہوتی : ارشاد: جیسے بعض دفعہ مرغی کے انڈے میں سے محض مشین کی گرمی پہنچانے سے بچہ نکل آتاہے مگر سناہے کہ ایسے بچے زندہ نہیں رہتے جلد ختم ہوجاتے ہیں، اسی طرح جولوگ خود رو (بلا صحبتِ شیخ) سلیم الفہم ہوتے ہیں ان کو اصلاحِ خلق کی مناسبتِ تامہ نہیں ہوتی گو فہم کتنا ہی سلیم ہو مگر ان سے فیض نہیں چلتا۔ فیض رسانی کی شان اسی بچے میں آئے گی جس نے کچھ دنوں کسی مرغی کے نیچے رہ کر پروبال نکالے ہو۔ باقی حضرات انبیا ؑ کے لیے أدبني ربي فأحسن تأدیبي، وعلمني ربي فأحسن تعلیمي کے سبب تربیتِ خلق کی حاجت نہیں ہوتی۔مطلوب کا حصول بقدر ہمت کام پر ہے : ارشاد: یاد رکھو! حصول مطلوب کچھ زیادہ کام کرنے پر موقوف نہیں بلکہ بقدر ہمت طلب ہونا چاہیے۔ بزرگوں نے فرمایا ہے کہ مریض وضعیف کی چھ رکعتیں قوی کی چھ سو رکعتیں کے برابر ہے، کیوں کہ اس کو چھ ہی رکعت کی ہمت ہے اور ثواب دینے والے اللہ تعالیٰ عز شانہ ہیں، وہ ہر شخص کی حالت اور ہمت کو اچھی طرح جانتے ہیں۔دل سے اور توجہ سے تھوڑا کام بھی وصول کے لیے کافی ہے : ارشاد: اگر دل سے اور توجہ سے تھوڑا کام بھی ہوتو وہ بے توجہی کے ساتھ زیادہ کام کرنے سے بڑھ کر ہے، پس جو زیادہ کام نہ کرسکے تو تھوڑا ہی کرے مگر توجہ سے کام کرے یہی وصول کے لیے کافی ہے۔ بفراغ دل زمانے نظرے بجاروئے بہ ازاں کہ چستر شاہی ہمہ روز ہائے ہوئےسارے طالبوں کو ایک ہی لکڑی سے مت ہانکو، رسمی پیروں کی غلطی : ارشاد: یہ طریقہ غلط ہے کہ سارے طالبوں کو ایک لکڑی سے ہانکا جائے بلکہ اقویا کو ان کے مناسب کام بتلاؤ اور ضعفا کو تھوڑا بتلاؤ اور اس کی تاکید کرو کہ وہ تھوڑا ہی کام توجہ کے ساتھ کریں ان شاء اللہ وہ زیادہ ہی کے برابر ہوجائے گا۔ چناںچہ بعض بزرگوں نے اپنے بعض