انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے ہماری راحت کا کیوں نہیں خیال کیا؟ تو اس کو اس شکایت کا حق ہے، مگر میں تو اس پر بھی صبر کرتا ہوں اور کبھی اس نیت سے مواخذہ نہیں کرتا کہ مجھ کو ستایا ہے، مگر پھر بھی ان کی مصلحت ہی سے ایسا کرتا ہوں کہ کسی طرح ان کی اصلاح ہوجاوے اور بہ ظاہر گو میں کہتا ہوں کہ تمہاری اس حرکت سے تکلیف اور اذیت پہنچی، مگر اکثر اس کا منشا بھی یہی ہوتا ہے کہ دوسروں کو تکلیف اور اذیت نہ پہنچاویں۔قلب کے اندر عدل کا ہونا بھی بڑی نعمت اور راحت ہے : تحقیق: فرمایا کہ میں تو خدا کی نعمتوں اور راحتوں کا شکر ادا نہیں کرسکتا، یہ بھی خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے کہ قلب کے اندر عدل رکھا ہے۔ ایک شخص کے واقعہ سے دوسرے کے معاملہ پر اثر نہیں ہوتا، یہ کیا اس کا تھوڑا فضل ہے۔ناز کا انجام ہلاکت ہے، ہر وقت نیاز کی ضرورت ہے : تحقیق: فرمایا: ہم تو مشین ہیں، وہی ہادی ہیں اور محافظ ہیں، کسی کو ناز کس بات پر ہو، ہمارا وجود اور ہماری ہستی ہی کیا ہے، ہر وقت نیاز ہی کی ضرورت ہے، ناز کا انجام محض ہلاکت ہے ؎ ناز را روئے بباید ہمچو ورد چوں نہ داری گرد بدخوئی مگَرْدمُربّی کے ساتھ تحقیر یا عرفی تعظیم کا برتاؤ : تحقیق: فرمایا کہ مربی کے ساتھ ایسا برتاؤ کرے کہ اس کی حرکت سے تحقیر کا شبہ نہ ہو، اس سے سخت مضرت کا اندیشہ ہے، بلکہ میرا مذاق تو یہ ہے کہ عرفی تعظیم کا بھی شبہ نہ ہو، اس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس کو بنا رہا ہے اور یہ بھی مضرت سے خالی نہیں، غرض دونوں چیزیں اخلاص اور محبت کے خلاف ہیں۔ذکر وشغل کا درجہ صرف اعانت ہے : تحقیق: فرمایا کہ ذکر وشغل سے اصلاح نہیں ہوسکتی، اصلاح اعمال سے ہوتی ہے، اعمال سے جو چیز قلب میں پیدا ہوتی ہے ذکر وشغل اس کا معین ہوتا ہے، مگر آج کل کے جاہل صوفیوں میں احکام کی پابندی یا اہتمام بالکل ہی ندارد۔ہدیہ کا ایک ادب : تحقیق: فرمایا کہ ہدیہ کے آداب میں سے یہ ہے کہ ہدیہ دینے کے وقت ہدیہ کی قیمت نہ پوچھی جاوے۔رزق کا معاملہ مشیت پر ہے نہ کہ دانش پر : تحقیق: رزق کے بارے میں مشیت کے ایسے کھلے ہوئے واقعات ہیں کہ