انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے سوا کسی میں کچھ طاقت نہیں ، یعنی خدا کے سوا کسی چیز سے اندیشہ نہ کرنا چاہیے اور سب سے بے التفاتی ہی برتنا چاہیے۔تفویض کا طریقہ امورِ اختیاریہ وغیر اختیاریہ ہیں : تہذیب: جن امور میں تدبیر کا کچھ تعلق ودخل نہیں ان میں تو ابتدا ہی سے تفویض وتسلیم اختیار کرنا چاہیے اور جن میں تدبیر کوبھی کچھ دخل ہے وہاں تدبیر بھی کی جائے مگر نتائج وثمرات تدبیر میں تفویض کی جائے۔اسباب وتدابیر کا درجہ اور اس کی عجیب مثال :تہذیب:دعا کو تدبیر کہنا تو برائے ظاہر ہے ورنہ حقیقت میں اس کا درجہ تدبیر سے آگے ہے۔ دعاکو تقدیر سے زیادہ قرب ہے، کیوں کہ اس میں اس ذات سے درخواست ہے جس کے قبضہ میں تقدیر ہے۔ اسباب وتدابیر کا درجہ صرف اتنا ہے جیسے ریلوے ملازم لال جھنڈی دکھلادے جس سے ریل گاڑی فوراً رک جائے گی، سو ظاہر ہے کہ لال جھنڈی میں تاثیر کی قوت نہیں۔ اگر ڈرائیور انجن کو نہ روکے تو ہزار لال جھنڈیاں بھی پامال ہوجائیں لیکن ریل رک نہیں سکتی، پس لا ل جھنڈی کا درجہ صرف اتنا ہے کہ ڈرائیور نے اصطلاح مقرر کرلی ہے اگر وہ اس قرار داد کے خلاف کرنا چاہے تو جھنڈی میں اس کو روکنے کی اصلاً طاقت نہیں ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے یہ قاعدہ مقرر فرمایا ہے جو شخص اسباب کو اختیار کرے گاہم مسببات کو اس پر فائض کردیں گے لیکن اگر کسی وقت وہ مسبیات کو پیدا کرنا نہ چاہیں تو اسباب سے کچھ نہیں ہوسکتا، بس اسباب کانام ایک مصلحت ہے اور حکمت کی وجہ سے ہے، ورنہ سب کچھ وہی کرتے ہیں اور بندے کانام ہوجاتاہے کہ حکیم صاحب کے ہاتھ سے شفا ہوگئی یا فلاں صاحب کی تقریر کا یہ اثر ہوا۔ صاحبو! اثر وتاثیر سب خدا کی طرف سے ہے۔بندے کی طرف نسبتِ اعمال کی مثال : تہذیب: ہماری طرف سے ان اعمال کی نسبت ایسی ہے جیسی بچہ کے ہاتھ میں قلم دے کر پھر اس کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میںلے کر لکھا جائے اور دو چار حروف خوش نما لکھ کر بچہ کی تعریف کی جائے۔ اسی طرح اپنے اعمالِ صالحہ اور اوصافِ کمالیہ پر نادان ہی ناز کرسکتاہے، جس کو اپنا ہاتھ تو نظر آتاہے اور دوسرا ہاتھ نظر نہیں آتا اور جن کو دوسرے ہاتھ کا مشاہدہ ہوگیا ہے ان کی نظر اپنے کمالات پر اصلاً نہیں ہوتی اور محقق وہ ہے جو دونوں ہاتھوں کا مشاہدہ کرے، خالق کابھی کاسب کا بھی۔ خالق اور کاسب دونوں پر نظر کرکے فعل کو دونوں کی طرف منسوب کرے، خالق کی طرف خلقاً اور کاسب کی طرف کسباً خوب سمجھ لو۔یہ خیال کہ بدون امرا سے ملے مدارس چل نہیں سکتے بالکل غلط ہے :تہذیب:اکثر علماء کا خیال ہے کہ بدون امرا سے ملے مدارس چل نہیں سکتے، مگر مجھے تو یقین کامل ہے کہ اگر علما امراسے بالکل نہ ملیں جب بھی کسی بات میں کمی نہ آئے گی، کیوں کہ جس خدا نے ابتدائے اسلام میں بدون امرا کی امداد کے محض چند غریبوں کے ہاتھوں اپنے دین کو پھیلایا تھا،