انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جی کے بندہ نہ بنو، اللہ کے بندے بنو : فرمایا کہ جو کام ضروری ہیں ان کو کرنا چاہیے، خواہ جی لگے یا نہ لگے، یہ تو حالت ہی بُری ہے کہ جی لگنے کا انتظار کیا جاوے۔ کیا اپنے جی کی پرستش کرنا چاہتے ہو، جی کے بندے ہو یا اللہ کے؟ فرمایا کہ یہ مرض عام ہوگیا ہے کہ صاف بات رہی ہی نہیں، دھوکہ دے کر کام نکالنا چاہتے ہیں، ہر چیز میں مکاری وچلا کی پیدا ہوگئی ہے، دوسرے شخص کو گدھا اور بے وقوف بنانا چاہتے ہیں۔ فرمایا کہ میرا معمول ہے کہ میں اپنے ذمّہ تو کوئی کام رکھتا نہیں، نہ دوسرے کو بھروسہ دیتا ہوں مگر فکر ذمّہ داروں سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ فرمایا کہ دوستوں میں جب تک شکایت ایک دوسرے کی باقی رہے، دوستی باقی ہے، کیوں کہ شکایت اسی وقت ہوتی ہے جب تعلق کا باقی رکھنا مقصود ہوتا ہے اور قطعِ تعلق کے بعد شکایت کو بے کار سمجھتے ہیں۔ اسی سے کہا گیا ہے: ویبقی الود ما بقي العتاب ؎ بے شکایت نہیں اے ذوقِ محبت کے مزے بے محبت نہیں اے ذوقِ شکایت کے مزے فرمایا کہ مسلمان خوف سے تو مغلوب نہیں ہوتے، مگر طمع سے مغلوب ہوجاتے ہیں اور میرا یقین ہے کہ اگر کسی کامل کی صحبت میں کچھ روز رہے تو یہ طمع کا مادہ مغلوب ہو جاوے گا، پھر اس سے بھی مغلوب نہ ہوگا۔خوش آوازی کی تعریف : فرمایا کہ قرآن مجید خوش آوازی سے پڑھنے کی تعریف سلف سے یہ منقول ہے کہ جب تم اس کو پڑھتے ہوئے سنو تو یہ معلوم ہوکہ یہ خدا سے ڈر رہا ہے۔تبلیغ میں تشدّد کا لہجہ مناسب نہیں : فرمایا: جس شخص کو احکام پہنچ چکے ہوں اس کو تبلیغ کرنا کوئی فرض نہیں، واجب نہیں، محض ایک مستحب فعل کی وجہ سے اپنے کو خطرہ میں ڈالنا مناسب نہیں اور طبعی بات ہے کہ حکومت کی سختی لوگ ہر طرح برداشت کر لیتے ہیں، مگر بدونِ حکومت کے کوئی کسی کا دباؤ سہہ نہیں سکتا، اس لیے تبلیغ میں تشدّد کا لہجہ ہرگز مناسب نہیں۔ مناسب طرز ہمارے لیے یہی ہے کہ نرمی اختیار کریں۔زور سے نہیں، ترغیب سے کام چلتا ہے : فرمایا کہ آدمی کا اپنا برتاؤ عمر بھر ساتھ دے سکتا ہے، اپنے برتاؤ سے امن اور عافیت حاصل ہوسکتا ہے، دوسرے کی امداد سے کام نہیں چلتا۔ اگر سختی کرنے پر کسی نے ناقابلِ برداشت تکلیف پہنچا دی اور اس میں کسی نے امداد بھی کر دی تو کہاں تک اس کا نباہ ہوسکتا ہے، بس آج کل ترغیب سے کام کرنا مصلحت ہے، یہ وہ زمانہ ہے کہ بیٹے پر تو حکومت ہے ہی نہیں، زور سے کام نہیں چلتا۔ امرا کو نفع شیخ کے استغفا سے ہوسکتا ہے، اگر امرا کو نفع دِینی پہنچانا ہو تو ان سے استغنا برتو۔