انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
تصرف اس کے اندر کرے اس پر راضی رہے، جہاں اس کا تصور ہو کہ یہ تصرف حق ہے بس برف سادل پر رکھ جائے۔تفویض کے معنی ترکِ تدبر نہیں بلکہ تدبیر کے بعد ہر تصرفِ حق پر راضی رہنا ہے : تہذیب: بعض دفعہ یہ بات دیکھی کہ اگر باوجود احتیاط کے کچھ مالی نقصان ہوگیا تو زیادہ قلق نہیں ہوا، لیکن اگر بے احتیاطی سے کچھ نقصان ہوگیا تو قلق زیادہ ہوتا تھا، ایک دن مجھے متنبہ ہوا کہ یہ تو ناقص حالت ہے آخر فقدِ مال پر اتنا زیادہ قلق کیوں ہے، اس وقت یہ علاج وارد ہوا کہ یہ بھی حق تعالیٰ کا تصرف ہے کہ بے احتیاطی کی حالت میں یہ نقصان ہوگیا۔ بس یہ تصور کرنا تھا کہ ایک ہی جلسہ میں مرض کی اصلاح ہوگئی۔ شاید کوئی یہ کہے کہ پھر ازالۂ نقص کی تدبیر ہی کی کیا ضرورت ہے، مجاہدہ وریاضت کی کیا حاجت ہے، بس جیسا خدانے دے دیا اسی پر راضی رہنا چاہیے تکبر دیا تو اس پر راضی، بخل دیا ہو تو اس پر خوش، کیوںکہ تصرف حق ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ترکِ تدبیر کی تم کو اجازت نہیں، تم تدبیرکرنے کے مامور ہو، اس لیے تدبیر کرنا واجب ہے، ہاں! تدبیر کے بعد بھی اگر نقص رہے گا تو یہ تصرف حق ہے اور موافقت ہے تقدیر کی، تو سمجھ لو کہ عین گناہ کے وقت یا گناہ سے پہلے عزم کے وقت اس تصور سے کام نہیں لے سکتے، کیوں تم کو ابھی سے کیا خبر ہے کہ خدا تعالیٰ نے تمہارے واسطے یہ تصرف مقدر کیاہے کہ فلاں گناہ کروگے پھر جس وقت گناہ کرتے ہو اس وقت موافقت تقدیر کی نیت کب ہوتی ہے؟ اس وقت تو اپنی خواہش کا پورا کرنا مقصود ہوتاہے۔ کیوںکہ قبل از وقوع تقدیر کی کس کو خبر ہے؟ یہی جواب اللہ تعالیٰ نے شیطان کو دیا تھا جب کہ شیطان نے کہا تھا کہ آپ نے تو میرا سجدہ نہ کرنا مقدر ہی کیا تھا تو اگر میں نے اس تقدیر کے موافق سجدہ نہ کیا تو مجھ پر لعنت اور غضب کیوں ہوا، وہاں ارشاد ہوا کہ موافقتِ تقدیر کا علم تو بعد وقوع کے تجھ کو ہوا، وقوع کے وقت تو تونے اس کا قصد نہیں کیا۔ بہر حال گناہ کے وقت اس مراقبہ سے کام نہیں لے سکتے،ہاں! گناہ کے بعد توبہ نصوح کرکے بھی جب قلق زائل نہ ہو اور اس قلق سے تعطل فی الاعمال کا اندیشہ ہو تو اس وقت اس مراقبہ سے کام لو اور زیادہ قلق میں نہ پڑو۔تفویض کے تحصیل کا طریقہ : تہذیب: جب کوئی ناگوار واقعہ پیش آئے اس وقت اس کو فوراً حاضر فی الذہن کرلیا جائے کہ یہ حق تعالیٰ کا تصرف ہے۔تفویض کے دوام کا طریقہ : تہذیب: تفویض کا دوام یہ ہے کہ ضرورت کے وقت اس کا استحضار ہوجائے کہ یہ تصرف حق ہے، لیکن تجربہ سے ثابت ہے کہ وقت پر اس کا استحضار ہوجانا، اس کا حصول بھی اس پر موقوف ہے کہ چند روز ہر وقت اس کا استحضار اور مراقبہ رہے، بدون اس کے رسوخ نہیں ہوتا۔تفویض پر ایک شبہ کا جواب : تہذیب: تفویض پر بظاہر یہ شبہ ہوتاہے کہ بس نہ غلام پر تنبیہ ہو، نہ بیوی سے باز