انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ در پرواز دارد گوشہ گیری نام عنقا راصدق تواضع کا طریقہ :تہذیب: محققین کا قول ہے کہ تم یہ سمجھ لو تواضع اختیار کرو کہ حق تعالیٰ کی عظمت کا حق یہی ہے کہ ان کے سامنے ہر شخص پستی اور تواضع کو اپنی صفت بنائے اور اپنے آپ کو لاشے محض سمجھے۔ اس پر حق تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ جو اس طرح تواضع اختیار کرے گا، ہم اس کو رفعت عطا کریں گے۔ لیکن تم رفعت کی نیت سے تواضع اختیار نہ کرو گو ایک گونہ رفعت اس طرح بھی حاصل ہو جائے گی کیوں کہ تواضع میں خاصیت ہے گو کسی نیت سے ہو کہ وہ قلوب کو کشش کرتی ہے مگر اس صورت میں حقیقی رفعت یعنی قرب ورضائے حق حاصل نہ ہوگی۔خشوع وخضوع اکتساب خشوع :تہذیب: طبیعت کو مجبور کرنے سے خشوعِ نماز حاصل ہوتا ہے بس انسان اسی کا مکلف ہے اور مجبور کرنا مجاہدہ ہے اور عمل مع المجاہدہ افضل وارضی عند اللہ ہے، عمل بلا مجاہدہ سے، جس کو مبتدی طلب کرتا ہے۔ اگر غفلت سے ادھر اُدھر کے پریشان خیالات موجود ہوں پھر بہ تکلف نماز کی طرف متوجہ ہونا چاہیے اور یہی مجاہدہ ہے اور خود آسانی مطلوب نہیں چناں چہ حدیث میںہے۔ الذي یتتعتع فیہ وھو علیہ شاق لہ اجران اور اگر {اِنَّہَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلَّا عَلَی الْخٰشِعِیْنَلا} [بقرۃ: ۴۵] پر نظر کرکے طبیعت پر گرانی ہو تو وہاں بارِ اعتقاد مراد ہے جس سے ہر مومن مبرّا ہے اور طبعی بار مذموم نہیں بلکہ موجب زیادت فی الأجر ہے چناں چہ حدیث میں ہے۔ وإسباغ الوضوء علی المکارہ۔خیالاتِ محمودہ کا آنا یا لانا یا باقی رکھنا نماز میں خلافِ خشوع نہیں :تہذیب: نماز میں سرسری توجہ حروف کی جانب رکھ کر ادا کی جائے اسی طرح اذکار معمولہ میں جو حروف زبان سے ادا ہوں وہی دل سے پڑھے جائیں، اگر بلا ارادہ عمدہ خیالات نماز وذکر میں خطور کریں، مثلاً آیاتِ احاطہ وقرب ومعیت ووسعت علم ورحمت یا آیاتِ ذکر ربوبیت یا آیات کبریا وعظمت یا انعاماتِ حضرت باری تعالیٰ مثل جزائے کثیر بر عمل قلیل یا آیات تذکر موت وقبر وحشر وحساب وکتاب وعدالت وثواب ولقائے حضرت احکم الحاکمین تو یہ سب خیالات محمودہ ہیں ان کے ازالہ کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر خود زائل ہو جائیں تجدید واعادہ کی بھی ضرورت نہیں، مقصود یہ ہے کہ خیال غیر محمودہ قصداً نہ لائے اور نہ اس کو باقی رکھے باقی خیالاتِ محمودہ میں سے جو بھی آجائے یا لایا جائے یا باقی رکھا جائے یا ایک کی جگہ دوسرا آجائے وہ سب مطلوب ہیں۔حصول خشوع کا طریقہ : حال: نماز اور ذکر وغیرہ میں حال قائم نہیں ہوتا بلکہ دماغ کی مشین اپنا کام کیے جاتی ہے۔ تہذیب: ہم اور آپ کیا چیز ہیں، اکابر کو بھی بہ کثرت یہ پیش آتا ہے گو ہم سے کم، مگر خالی نہیں، اگر بہ قصد نہ ہو تو ذرا بھی