انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تودانی حسابِ کم وبیش رااللہ تعالیٰ کم ہمتی کو پسند نہیں فرماتا : تہذیب: اللہ تعالیٰ کم ہمتی کو پسند نہیں فرماتا، عقل وتدبیر سے کام لینا چاہیے پھر جب بالکل ہی مغلوب وعاجز ہوجاؤ تو {حَسْبُنَا اﷲُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ} [آل عمران: ۱۷۳]کہو۔ترکِ اسباب کی حقیقت : تہذیب: ترکِ اسباب کی حقیقت یہ ہے کہ ترکِ اسباب مظنونہ غیر مامور بہا یعنی جن اسباب پر مسبب کا ترتب عادتاً یقینی وقطعی نہ ہو اور شرعاً وہ واجب بھی نہ ہوں ان کو ترک کردینا جائز ہے، باقی سب پر عادتاً مسببات کا ترتب یقینی ہے، ان کا ترک جائز نہیں۔ مثلاً: عادت کھانا کھانے پر شبع کا ترتب اور پانی پینے پر سیرابی کا ترتب اور اسبابِ مظنونہ کا ترک بھی اس شخص کو جائز ہے جو خود بھی قوی الہمت ہو اور اس کے اہل وعیال بھی، یا اس کے اہل وعیال ہی نہ ہوں۔ اسی طرح اسبابِ مامور بہا کا ترک توکل نہیں کیوںکہ وہ سب اسبابِ قطعیہ یقینیہ ہیں۔تفویض والا بڑی راحت میں رہتاہے : تہذیب: تم اپنی تجویز کو دخل نہ دو بلکہ اپنی تربیت کو خدا کے سپرد کرو، تفویض سے کام لو کہ وہ جس طرح چاہیں تربیت کریں، حالات وکیفیات عطا کریں یا سب کو سلب کرلیں۔ تفویض والابڑی راحت میں رہتاہے، اس کو کسی حال میں پریشانی نہیں ہوتی، کیوںکہ رنج وغم اور پریشانی کی حقیقت یہی ہے کہ خلافِ ارادہ وخلافِ توقع کا ظہور ہو اور صاحبِ تفویض کا ارادہ اور توقع ہی کچھ نہیں ہوتی، اللہ تعالیٰ نے تفویض وتقدیر کا مسئلہ اسی لیے بتلایا ہے کہ پریشانی اور غم سے ہم بچے رہیں، مگر تفویض وتوکل اس نیت سے اختیار نہ کرو کہ راحت حاصل ہوگی، کیوں کہ اس سے راحت تو ہر حال ہوگی مگر اس نیت سے ثواب باطل ہوجائے گا اور ممکن ہے کہ اس نیت کی نحوست سے راحت بھی کم نصیب ہو۔ نیز اس درجہ کا رضا وقرب بھی نہیں ہوتا جیساکہ اس شخص کو حاصل ہوتاہے جو تفویض کو محض حق تعالیٰ کا حق سمجھ کر اختیار کرتاہے۔صدق وتفویض کا طریقہ : تہذیب: محققین کا قول ہے کہ تفویض اس نیت سے اختیار نہ کرے کہ اس سے راحت ہوتی ہے بلکہ محض اس لیے اختیار کرے کہ یہ حق تعالیٰ کا حقِ عظمت ہے۔ یعنی تم یہ سمجھ کر تفویض اختیار کرو کہ تم غلام ہو اور وہ آقا ہیں اور آقا کا حق ہے کہ غلام اپنے سب امور اس کو مفوض کردے اور اپنی منفعت اور مصلحت کا خیال نہ کرے، پھر وہ مصالح ومنافع بھی خود بخود حاصل ہوجائیں گے۔ کیوں کہ وہ تفویض کے ساتھ لگے ہوئے ہیں۔ لیکن ادائے حقِ عظمت کے ساتھ وہ منافع مع ثواب ورضا کے حاصل ہوں گے اور اس کے بغیر گو منافع مرتب ہوں گے مگر اس میں رضا وقرب زیادہ نہ ہوگا۔کمالِ عبدیت کی شناخت : تہذیب: کمالِ عبدیت یہ ہے کہ بندہ اپنے کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردے اور حق تعالیٰ جو