انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے کہا: تم نے اپنی حالت دیکھی۔ حضور ﷺ چوں کہ آئینہ ہیںاپنی ہی حالت تم کو نظر آئی۔حضور ﷺ کی زیارت خاتمہ بالخیر کی علامت ہے : فرمایا کہ حضور ﷺ کی زیارت جس کو خواب میں ہوجاتی ہے، اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا، پس حضور ﷺ کی زیارت مثالی علامت خاتمہ بالخیر کی ہے۔ فرمایا کہ کامل اجتماعِ خاطر تو ذکر اللہ ہی سے ہوتا ہے اللہ تعالیٰ توفیق بخشے۔قرآن مجید ایک بڑے حاکم کا کلام ہے : بعض مقامات پر قُرآن مجید میں ربط کا نہ ہونا، تصنیفات کا سا رنگ نہ ہونا، متعارف مناظرہ کا رنگ نہ ہونا، کفار کے ساتو مومنین ومطیعین کاذکر ہونا اور دونوں کا رنگ بالکل مختلف ہونا، ایک کا اثر دوسرے پر نہ ہونا، دلیل ہے کہ قرآن مجید ایک شفیق اور بڑے حاکم کا کلام ہے جو انفعال سے منزہ ہیں، کسی مصنف اور ناقص القدرت کا کلام نہیں۔اہل اللہ کے احوال : اہل اللہ کو چوں کہ نعمت کی حقیقت زیادہ معلوم ہے (کہ وہ محض عطائے خداوندی ہے ہمارے کسب کو کچھ دخل نہیں) اس لیے ان کو نعمت پر شکر زیادہ ہوتا ہے، مگر اس کے ساتھ جس قدر تعلق اُن کو نعمت سے ہے، اس سے زیادہ منعم سے تعلق ہوتا ہے۔ ان کی زیادہ نظر منعم پر ہوتی ہے۔ نیز وہ ہر نعمت کو اپنے استحقاق سے زیادہ سمجھتے ہیں، اس لیے وہ موجودہ پر راضی رہتے ہیں مقصود پر نظر نہیں کرتے۔ چناںچہ ایک شخص نے بزرگ سے شکایت کی کہ مجھے افلاس زیادہ ہے۔ فرمایا: اگر دل میں امن واطمینان ہو، بدن میں کوئی مرض نہ ہو، ایک دن کا کھانے کو ہو، اس سے زیادہ اور کیا چاہیے؟ اس لیے اہل اللہ کی یہ شان ہے کہ اگر مل گیا تو شکر، نہ ملا تو اس کو بھی نعمت سمجھ کر صبر اور عبدیت کی وجہ سے وہ حاجت کی ہر چیز مانگتے ہیں، لیکن اگر کوئی چیز نہ ملے تو اس پر بھی راضی رہتے ہیں کہ یہ ہمارے لیے نعمت ہے۔ ان حضرات کو کسی نعمت کی طلب ہوتی ہے تو وہ بھی اسی کے واسطے کہ جمعیتِ قلب میسر ہو، قلب کو پریشانی نہ ہو، تاکہ اطمینان کے ساتھ کام میں لگیں، اسی لیے ان حضرات کے یہاں جمعیت قلب کا بڑا اہتمام ہے۔اتباعِ سنت بھی دین ہے : حضور سرورِ عالمﷺ کو جمعیت قلبِ اُمت کا اہتمام تھا۔ حضورﷺ سال بھر کا سامان ازواج کو عطا فرما دیتے تھے، گو حضورﷺ کی جمعیت اس پر موقوف نہ تھی، مگر حضورﷺ نے اپنے مذاقِ مبارک کے خلاف صرف ہماری رعایت کی اور ایسا کرکے اس فعل کو جائز سے آگے بڑھا کر سنت بنا دیا کہ میری اُمت کو دنیا میں بھی دین کا ثواب ہے کیوں کہ اتباعِ سنت تو دین ہے، کیا انتہا ہے شفقت کی کہ ہم نالائقوں کی رعایت سے سال بھر کا خود انتظام فرمایا، جس سے مقصود یہ تھا کہ اُمت کو ایسا کرنے سے جمعیتِ قلب حاصل ہو اور حضورﷺ کے ہر فعل میں یہی شفقت ہے، کیا یہ شفقت نہیں ہے کہ آپ ساری ساری رات کھڑے ہوکر اُمت کی سفارش کر رہے ہیں حتی کہ قدمِ مبارک پر