انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صورت میں چیز خرید لو اور اطمینان سے بیٹھ کر سوچتے رہو اور اگر اسراف نہ ہونا متحقق ہوجائے کھالو ورنہ خیرات کردو اور بیوی کو کھلادینا بھی خیرات ہی ہے اور اگر بیوی کا جی خوش کرنے کا بلا ضرورت بھی کوئی چیز خرید لو تو وہ بھی اسراف نہیں، کیوں کہ تطییبِ قلبِ زوجہ بھی مطلوب ہے بشرطیکہ اس میں طاقت سے زیادہ قرض نہ کرے۔اسراف سے بچنے کی ترکیب : تہذیب: (۱) اہل اللہ کا مذہب رکھو، وضع دار لوگوںکا مت رکھو، رسم ورواج کے ذرا بھی مقید نہ ہو۔ (۲) بلا ضرورت ہرگز مقروض مت بنو گو رسم ورواج کے خلاف کرنا پڑے، مقروض ہونے سے بڑی پریشانی ہوتی ہے، جس کا انجام بہت برا ہے، ہر مسلمان کو وہی مذہب رکھنا چاہیے جو اہل اللہ کا ہے۔ (۳) سب سے پہلے انتخاب گھر کا کرو، جتنی چیزیں کام میں آتی ہوں رہنے دو اور جتنی چیزیں کام میں نہ آئیں خارج کردو۔ یا بیچ دو مساکین کو دے دو۔ نفلی صدقہ دینے کی ہمت نہ ہو تو زکوٰۃ ہی میں دے دو۔ (۴) گھر کا معاینہ کیا کرو، گھر میں بہت سی چیزیں ایسی دیکھوگے جو سڑ رہی ہیں، کسی کو دیمک لگ رہی ہے، پس ایسی چیزوں کو اپنی ملک سے الگ کردو تاکہ گھر میں رونق ہو۔ (۵) روز مرہ معاشرت میں یہ مقرر کرلو کہ جو کام کرو سوچ کر کرو، بے تأمل مت کر ڈالو۔ (۶) کسی کے کہنے سے کوئی کام مت کرو، بس اپنی رائے پر عمل کرو: سن لاکھ کوئی تجھے سنادے کیجیو وہی جو سمجھ میں آئےحیا وخجلت کبر وخجلت کا فرق اور اس کے شناخت کا معیار : تہذیب: مجمع کے سامنے جو پانی کا گھڑا یا آم کی ٹوکری وغیرہ اٹھا کر لے چلنے میں عار آتی ہے متوسط کے لیے اس کا منشا کبر ہوتاہے۔اس کو تکلف اٹھانا علاجاً ضروری ہے۔ خلافِ عادت فعل کرنے میں جو طبیعت شرماتی ہے اس کو خجلت کہتے ہیں، لیکن تکبر وخجلت کا فرق یوں ظاہر ہوسکتا ہے کہ اگر مثلاً کسی شخص کو اس بات سے گرانی ہوکہ وہ سر پر ٹوکرا رکھ کر سر بازار نکلے اور اس سے شبہ کبر کا ہوتو دیکھنا یہ چاہیے کہ مثلاً اگر خلافِ عادت اس کو ہاتھی پر بٹھاکر جلوس کے ساتھ بڑی شان وشوکت سے بازار میں نکالا جائے تو اس کو آیا اس سے بھی انقباض ہوگا اور شرم آئے گی یا نہیں، اگر اس سے بھی انقباض ہوتو ایسے شخص کو ٹوکرا اٹھانے سے جو انقباض ہے اس کو تکبر نہ کہیں گے بلکہ خجلت کہیں گے۔امامت بھی اسبابِ صلاحیت سے ہے بشرطیکہ تعین دو سروں کی طرف سے ہو : حال: امامت کرتے ہوئے شرم