انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور خرجوا کی قید سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عید کی نماز شہر سے باہر ہونا چاہیے، لیکن چوں کہ شرعی قاعدہ ہے کہ جو عمل کسی عذر کی وجہ سے نہ ہوسکے اس کا اجر ساقط نہیں ہوتا، اس لیے نماز عید کا ثواب عورتوں کو بھی ملے گا، کیوں کہ اب فتنہ کی وجہ سے ان کو عیدگاہ جانے سے روک دیا گیا ہے۔ اسی طرح جو لوگ بہ عذر شہر کے اندر عید کی نماز پڑھتے ہیں، ان کو بھی عید گاہ کی نماز کا ثواب ملے گا۔زندگی میں قبر کھودنے کی ممانعت : ارشاد: اپنے واسطے پہلے سے قبر کھود کر رکھنا مکروہ ہے کیوں کہ کیا خبر ہماری موت کہاں آئے گی۔جنت میں دخول محض رحمت سے ہوگا : ارشاد: جنت میں جو مومن کو اتنی بڑی سلطنت ملے گی جس کی شان یہ ہوگی: {اِذَا رَاَیْتَ ثَمَّ رَاَیْتَ نَعِیْمًا وَّمُلْکًا کَبِیْرًا} [الإنسان: ۲۰]، اور جس کی حالت یہ ہے: ’’أعددت لعبادي الصالحین ما لا عین رأت، ولا أذن سمعت، ولا خطر علی قلب بشر‘ اس سلطنت کے حصول کے لیے یہ عمل کیا چیز ہے جو ہم کر رہے ہیں، اتنی بڑی جزا یہ محض عنایت ہے، لیکن یہ عنایت ہوگی اسی عمل کی بدولت گو وہ ناچیز قلیل ناقص حقیر ہے۔ چناں چہ ارشاد ہے: {اِنَّ رَحْمَۃَ اﷲِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ} [الأعراف: ۵۶]۔حضور وغیبت کا فرق : ارشاد: حق تعالیٰ نے حضور وغیبت کا فرق رکھا ہے جس سے دنیا اور دین کے سارے کام چل رہے ہیں، ورنہ سب کارخانے معطل ہو جاتے، مگر اتنی غفلت بھی حق تعالیٰ کو گوارا نہیں کہ احکامِ شرعیہ کی خلاف ورزی کی جائے۔آخرت کے یاد رکھنے کا طریقہ، نورِ قلب کے آثار (ہر فعل عبث کا سلسلہ انتہاء اً معصیت سے ملا ہوا ہے): ارشاد: آخرت کے یاد رکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ جو کام آخرت میں مفید ہے ان کو اختیار کرو اور جو مضر ہیں ان کو ترک کرو، اگر عبث ہے تب بھی غور کرنے سے افعالِ عبث کا سلسلہ انتہاء اً معصیت سے ضرور ملا ہوا معلوم ہوتا ہے مثلاً: کسی سے آپ نے یہ سوال کیا کہ سفر میں کب جاؤگے؟ اگر وہ اس سوال کا منشا صحیح سمجھے گیا تو خیر اور اس صورت میں سوال عبث ہی ہوگا اور اگر وہ اس کا منشا صحیح نہ سمجھا تو اس کے دل پر اس سوال سے ضرور گرانی ہوگی کہ یہ کیوں پوچھتا ہے؟ اس کو بتلانا میری کسی مصلحت کے خلاف تو نہیں ہوجائے گا اور مسلمان کے دل پر بار ڈالنا معصیت ہے، یہ تو بالفعل اُخروی ضرر ہوا اور فی المال یہ ہوگا کہ جب کسی کا دل کسی سے مکدر ہو جاتا ہے تو بات بات سے تکدّر بڑھتا ہے، آخر کار ایک دن دونوں میں خاصی عداوت ہوجاتی ہے جس سے صدہا معاصی پیدا ہو جاتے ہیں، اس کے علاوہ کثرتِ عبث سے قلب کا نور بجھ جاتا ہے اور نورِ قلب ہی بڑی قیمتی چیز ہے، کیوں کہ نورِ قلب ہی طاعات کا ذریعہ ہے، اس سے قلب میں طاعات کا داعیہ اور ایک