انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۸۔حضرت علی ؓ کی خوش طبعی : فرمایاکہ ایک مرتبہ حضرت علی ؓ حضرت عمر وحضرت ابو بکر صدیقؓ کے درمیان چل رہے تھے (حضرت علی ؓ چھوٹے قد کے تھے اور حضرات شیخینؓ دراز قد تھے) حضرت علی ؓ شاعر بھی تھے اور بڑے خوش مزاج بھی تھے اور عموماً شاعر خوش مزاج ہوتے ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: علی بیننا کالنونِ في لنا۔ ترجمہ: حضرت علیؓ ہمارے درمیان ایسے ہیں جیسے حضرت علی ؓ نے فی البدیہ جواب دیا: لو لا کنت بینکما لکنتمالا ترجمہ: اگر میں تمھارے درمیان نہ ہوتا تو تم ’’لا‘‘ ہوتے (یعنی کچھ بھی نہ ہوتے)]۔ ۹۔صحابہؓ خوش مزاج تھے : فرمایا کہ حضرت عمر ؓ کا ارشاد ہے کہ اگر حضرت علی ؓ میں مزاح نہ ہوتا تو میں اپنی حیات ہی میں ان کو خلیفہ بنا دیتا۔ مزاح سے وقار جاتا رہتا ہے۔ حضرت علی ؓ خوش مزاج بہت تھے اکثر ہنستے بولتے رہتے تھے اور یوں سب ہی حضرات صحابہؓ خوش مزاج تھے۔ میں نے حضرت عمر کے دو شعر بھی دیکھے ہیں ؎ أبو بکر حبا في اللّٰہ مالا وأعتق من ذخائرہ بلا لا وقد واسی السبّي بکل فضلِِ وأسرع في إجابتہ بلا لا ۱۰۔حکومت بڑی ذمہ داری کی چیز ہے : فرمایا حضرت ابن عباسؓ نے حضرت عمر ؓ کو وقات سے دو برس کے بعد خواب میں دیکھا کہ پیشانی کا پسینہ صاف کررہے ہیں۔ پوچھا: یا امیر المومنین! آپ کا کیا معاملہ ہوا؟ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مغفرت کی، ابھی حساب سے فارغ ہوا ہوں، قریب تھا کہ عمر کا تخت لوٹ جائے، مگر میں نے اللہ کو بڑا رحیم کریم پایا۔ حضرت نے فرمایا کہ دیکھ لیجیے یہ حکومت ایسی چیز ہے جس کی لوگ ہوسیں کرتے ہیں کیا حضرت عمر ؓ جیسا انصاف کسی میں ہوسکتا ہے؟ اور پھر بھی ان کا یہ واقعہ ہے۔ ۱۱۔سلف اور ہم میں فرق: فرمایا : امام نحغی ؒ کی حکایت ہے کہ آپ ایک مرتبہ کسی مرتبہ کسی کرایہ کے گھوڑے پر سوار جا رہے تھے۔ راستہ میں کوئی چیز گر گئی۔ گھوڑا ذرا آگے بڑھ گیا، جب معلوم ہوا تو گھوڑے کو وہیں روک کر خود اُتر کر وہ