انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس دلِ بیتاب کی صاحب خطا تھی میں نہ تھاجھوٹ بولنے کا علاج : ایک طالب نے حضرت والا کے اس استفسار پر کہ جھوٹ اختیار سے بولتے ہو یا بالاضطرار؟ یہ لکھا کہ یہ جھوٹ بولنا ہے تو اختیاری، لیکن کثرتِ انہماک سے اضطراری جیسا ہو چکا ہے، اس کا علاج فرماویں؟ اس پر تحریر فرمایا کہ جب ہمت واختیار سے چھوڑو گے، بہ تکلف عادت کر لوگے تو اسی طرح عدمِ صدور اضطراری جیسا ہو جائے گا، یہی علاج ہے۔کتب تصوّف کا مطالعہ ایک طالب صاحبِ فضل نے لکھا کہ جس زمانہ میں کتبِ تصوف کا مطالعہ رہتا ہے خصوصاً مثنوی شریف وکلیدِ مثنوی (شرح مثنوی حضرت والا) احیاء العلوم وغیرہ کا تو اس زمانہ میں قلب میں ایک خاص انشراح محسوس ہوتا ہے اور طبیعت میں کیفیت ورقت اور خواب بڑے بڑے پاکیزہ نظر آنے لگتے ہیں اور جب سے انگریزی ترجمہ قرآن میں اور معاندین کے اعتراضات کے جواب میں مشغولی ہے، اس حالت میں نمایاں کمی پاتا ہوں۔ اب کتب تصوف کا مطالعہ بالکل ترک ہے اور بجائے اس کے ہزارہا ہزار صفحات عقائد مشرکین ومعاندینِ اسلام کے پڑھ رہا ہوں، کہیں یہ ظلمت وقساوت اسی کا نتیجہ تو نہیں؟ حضرت والا نے حسبِ ذیل تحریر رمایا: اس تفاوت کا یہی سبب ہے، مگر اس کی حقیقت قساوت یا ظلمت نہیں، کیوں کہ حقیقی قساوت یا ظلمت ہمیشہ اعتقادی ہوتی ہے اور یہ کیفیت اور اثر طبعی ہے، جیسا ایک انقباض گوہ کھانے میں ہو، یہ مشابہ ہے اس حقیقی قساوت وظلمت کے اور ایک انقباض ہاتھ پاؤں میں نجاست لگ جانے سے ہو، یہ مشابہ ہے اس کیفیت واثر زیرِ بحث کے اور ظاہر ہے کہ گوہ کھانا بوجہ معصیت ہونے کے مُضرِ باطن ہے اور نجاست بدن کو لگ جانا مُضرِ باطن نہیں، بلکہ اگر بقصد تطہیر اپنے جسد کے یا غیرکے جسد کے ہاتھ لگانا پڑے تو بوجہ طاعت ہونے کے باطن کو زیادہ نافع ہوگا اور اس میں جو طبعی کدورتِ وکلفت ہوتی ہے، وہ بوجہ مجاہدہ ہونے کے موجبِ اجر وقرب ہوگا اور اس کے بعد جو مٹی سے، صابن سے رگڑ رگڑ کر ہاتھ دھویا جاوے گا، پہلے سے زیادہ پاک صاف ہو جاوے گا۔ پس آپ ماشاء اللہ تطہیر میں مشغول ہیں، آپ کی طہارت اور نورانیت میں اضافہ ہو رہا ہے، البتہ ساتھ ساتھ صابن بھی استعمال میں رہے تو بہتر ہے، یعنی کسی قدر مطالعہ تصوف وذکر اللہ۔