انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فکر خود ورائے خود در عالم رندی نیست کفر است دریں مذہب خود بینی وخود رائیعقل زوال پذیر ہے : فرمایا کہ یہ جو مشہور ہے کہ ایک روپیہ ایک عقل، دو روپیہ دو عقل، تجربہ کے خلاف اور بالکل غلط ہے، تجربہ تو یہ ہے کہ روپیہ ہونے سے عقل کو اور زوال ہوتا ہے اور یہ خود اہلِ اموال کی اقراری ڈگری ہے۔ وہ اس کے مقر ہیں اور عام طور سے زبان زد ہے کہ سو روپیہ میں ایک بوتل کا نشہ ہوتا ہے، اگر کسی کے پاس ہزار روپیہ ہوں تو دس بوتلوں کا نشہ ہوا اور جب ایک چُلّو شراب میں آدمی اُلّو بن جاتا ہے تو دس بوتلوں میں بھلا عقل کہاں، ہاں بجائے عقل کے اگر یوں کہا جائے کہ پیسہ پاس ہونے سے اکل بڑھتا ہے تو بالکل مناسب ہے۔فتح ونصرت کا مدار قلت وکثرت نہیں : فرمایا کہ فتح ونصرت کا مدار قلت وکثرت پر نہیں، وہ چیز ہی اور ہے۔ مسلمانوں کو صرف ایک ایک چیز کا خیال رکھنا چاہیے، یعنی خدا تعالیٰ کی رضا، پھر کام میں لگ جانا چاہیے، اگر کامیاب ہوں، شکر کریں، ناکامیاب ہوں، صبر کریں اور مومن تو حقیقتاً کبھی ناکامیاب ہوتا ہی نہیں، گو صورتًا ناکام ہو جاوے، اس لیے کہ اجرِ آخرت تو ہر وقت حاصل ہے جو ہر مسلمان کا مقصود ہے، حضرت خالدؓ نے ساٹھ ہزار کے مقابلہ میں تیس آدمی تجویز کیے تھے، حضرت عبیدہؓ نے فرمایا کہ اُمتِ محمدیہ کو ہلاک کراؤگے، تب ساتھ آدمی تجویز کیے، یعنی ایک ہزار کے مقابلہ میں ایک آدمی۔ قلت وکثرت کی طرف ان حضرات کا خیال ہی نہ تھا۔تنعّم اور تعیش : فرمایا کہ تنعم اور تعیش کا اکثری خاصہ ہے کہ حدود محفوظ نہیں رہتے۔ ہاں! اگر تنعم کے ساتھ دین ہو اور کسی کامل کی صحبت میسر آگئی تب تو حدود کا خیال رہتا ہے، اس لیے کہ اس سے ہر چیز کو اعتدال کے ساتھ قلب میں رسوخ ہو جاتا ہے۔حضرت عمر فاروقؓ کی فراست : فرمایا کہ حضرت عمر فاروقؓ نے حکم فرمایا تھا کہ ہمارے بازار میں صرف وہ لوگ خرید وفروخت کریں جو فقیہ ہوں، اس سے تمام ملک کو درسگاہ بنا دیا تھا، اس لیے کہ سب خریداروں کو ان ہی کے ساتھ سابقہ پڑتا تھا، عجیب فراست تھی۔محبت کا مدار بے غرضی پر ہے : فرمایا: پیر بھائیوں میں آپس میں سب سے زیادہ محبت ہونا چاہیے، اس لیے کہ محبت کا مدار بے غرضی پر ہے اور بے غرضی اس طریق والوں میں اعلیٰ درجہ کی ہوتی ہے۔ فرمایا کہ ہم کو بندہ بن کر رہنا چاہیے، خواہ رعب ہو یا نہ ہو، فرعون بن کر نہ رہنا چاہیے، اگرچہ اس سے رعب ہی ہو۔ فرمایا کہ نہ اس کی فکر چاہیے کہ کوئی اپنا بنے اور نہ اس کی کہ کوئی برگشتہ رہے، بس اپنے کام میں مشغول رہے۔