انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
پھانسی میں تکلیف ہوتی ہے۔ذبحِ حیوان رحم کے خلاف نہیں، ذبحِ حیوان وانسان کا فرق : ارشاد: ذبحِ حیوان رحم کے خلاف نہیں بلکہ ان کے حق میں اپنی موت مرنے سے مذبوح ہوکر مر جانا بہتر ہے کیوں کہ خود مرنے میں قتل وذبح کی موت سے زیادہ تکلیف ہے، رہا یہ سوال کہ پھر انسان کو بھی ذبح کر دیا جایا کرے تاکہ آسانی سے مر جایا کرے، اس کا جواب یہ ہے کہ حالتِ یاس سے پہلے ذبح کرنا تو دیدۂ ودانستہ قتل کرنا ہے اور حالتِ یاس کا پتہ چل نہیں سکتا۔ کیوں کہ بعض لوگ ایسے بھی دیکھے گئے ہیں کہ مرنے کے قریب ہوگئے تھے، پھر اچھے ہوگئے اور یہ شبہ اگر حیوانات میں کیا جائے کہ ان کی تو یاس کا بھی انتظار نہیں کیا جاتا، جواب یہ ہے کہ انسان اور بہائم میں فرق ہے، وہ یہ کہ انسان کا ابقا تو مقصود ہے، کیونکہ خلقِ عالم سے وہی مقصود ہے۔ چناں چہ اسی لیے تمام مخلوق کے موجود ہونے کے بعد انسان کو پیدا کیا گیا اور جانور کا ابقا مقصود نہیں اس لیے ان کے ذبح کی اجازت دی گئی اس بنا پر کہ ذبح ہو جانے میں ان کو راحت ہے اور ذبح کے بعد ان کا گوشت وغیرہ بقائے انسان میں مفید ہے جس کا ابقا مطلوب ہے اور یوں ہی مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے، تو مردہ ہوکر اس کے گوشت وغیرہ میں سمّیت کا اثر پھیل جائے گا اور اس کا استعمال انسان کے صحت کے لیے مضر ہوگا تو بقائے انسان کا وسیلہ نہ بنے گا اور قصاص وجہاد میں چوں کہ افنا بعضِ افراد بغرضِ ابقا جمیع الناس ہے، اس لیے وہاں قتلِ انسان کی اجازت دی گئی۔شریعت مقدسہ سے راحتِ موتِ انسان کا سامان : ارشاد: تقریرِ بالا سے تو یہ لازم آتا ہے کہ چوں کہ انسان کا ابقا مقصود ہے، اس لیے اس کے حق میں راحتِ موت کی رعایت نہیں کی گئی، اس کا جواب یہ ہے کہ شریعت مقدسہ نے انسان کی راحت موت کا دوسرا سامان بتلایا ۱۔ شہادت جہاد میں زہوق روح کی شہید کو تکلیف نہیں ہوتی۔ ۲۔ موت کے وقت لا إلٰہ إلا اللّٰہ کی تلقین اور سورۂ یٰسین کی تلاوت فإن لہما تأثیرًا في تسہیل النزع۔ ۳۔ تعلق مع اللہ کا غالب کرنا۔اس حالت میں شدت نزع سے بھی تکلیف نہیں ہوتی۔عالم کے چہرہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے : ارشاد: عالم کے چہرے کی طرف دیکھنا بھی عبادت ہے، اس کا مطلب گھورنا وتکنا نہیں ہے بلکہ مراد یہ ہے کہ کبھی کبھی اس کے چہرہ کی طرف دیکھ لیا جائے اور اس طرح دیکھا جائے کہ اس کو خبر بھی نہ ہو کہ مجھے کوئی تک رہا ہے، کیوں کہ اس سے اس کو تکلیف ہوگی، دل پر گرانی ہوگی۔مسلمانوں کو عذابِ جہنم کا احساس کم ہوگا : ارشاد: میں مسلمانوں کو بشارت دیتا ہواں کہ ان کو عذابِ جہنم کا احساس کفار سے بہت کم ہوگا۔ جس کی حقیقت مسلم کی ایک حدیث میں ان لفظوں میں بیان کی گئی ہے: