انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیے تعویذ نہیں ہوتا، اگر کچھ پڑھ سکو تو اللہ کا نام بتلا دوں؟ عرض کیا: بتلا دیجیے۔ فرمایا کہ بعد نمازِ عشاء یَا وَھَّابُ چودہ تسبیح اور چودہ دانے پڑھ لیا کرو، اوّل آخر گیارہ گیارہ بار درود شریف۔ اسی شخص نے مری ہوئی زبان سے کہا: بہت اچھا۔ اس پر فرمایا کہ طبیعت خوش نہیں ہوئی۔ یہ اعتقاد کی خرابی ہے، عوام سمجھتے ہیں کہ تعویذ سے نعوذ باللہ خدا پر قبضہ ہو جاتا ہے جس سے وہ خلاف نہیں کرسکتے، خواہ مشیت ہو یا نہ ہو اور پڑھنے پڑھانے سے یا دعا کرانے سے کیا ہوتا ہے، وہ اُن کی مرضی پر ہوتا ہے قبول کریں یا نہ کریں۔اُونی کپڑے کی ناپسندیدگی کی وجہ : فرمایا کہ میں ہدیہ میں اُونی کپڑے سے جو خوش نہیں ہوتا، تو اس لیے کہ اس میں کیڑا لگ جاتا ہے اور میرے یہاں حفاظت کا اہتمام نہیں ہوسکتا۔ میں کثیر المشاغل ہوں، دوسرے ایسے کاموں میں توجہ اور وقت دونوں صرف ہوتے ہیں اور مجھ کو اس سے گِرانی ہوتی ہے۔ہدیہ لینے دینے کے آداب : ہر چیز اور ہر کام میں رسوم کا اس قدر غلبہ ہوگیا ہے کہ حقائق قریب قریب بالکل مٹ ہی گئے سے کتنا سہل نسخہ ہے کہ ہدیہ دینا چاہو تو مجھ سے پوچھ لو۔ اس میں ایک حکمت یہ ہے کہ میں ضرورت کی چیز بتلاؤں گا، تو دینے والے کی جو نیت ہے کہ اس کو میں ہی استعمال کروں، وہ اس صورت میں بالکل محفوظ ہے، نہ فروخت کرنے کی ضرورت نہ کچھ۔ ایک حکمت یہ ہے کہ ہدیہ دینے سے مقصود خوش کرنا ہوتا ہے وہ بھی اس صورت میں زیادہ قریب ہے کہ جی چاہی چیز آئی اور جو مروجہ صورت دینے کی ہے، اس میں تو دینے والے کا جی خوش ہوتا ہے جو ہدیہ کے مقصود کے خلاف ہے، مقصود تو جس کو ہدیہ دیا جاوے اس کا خوش کرنا ہے مگر خود ہدیہ لینے والے کو دینے والے کی خوشی کی بھی رعایت ضروری ہے، ایسا نہ کرے کہ اسی کے سامنے اس ہدیہ کو دوسرے کو دے دے کیوں کہ اس میں اس کی افسردگی ہے۔بے تکلفی اور دل کا ملنا شرطِ اعظم ہے : فرمایا کہ جس قدر اُلفت اور محبت بڑھتی ہے اسی قدر تکلف جاتا رہتا ہے اور بے تکلفی اور دل کا ملنا شرطِ اعظم ہے نفع باطن کے لیے، مگر اکثر لوگوں کو ان باتوں کی خبر نہیں۔ہدیہ کا منشا خلوص ومحبت ہونا چاہیے : فرمایا کہ ہدیہ دینا محبت وخلوص سے ہونا چاہیے، خواہ وہ کسی درجہ کی چیز ہو، خواہ وہ فلوس ہی ہو، بڑھیا چیز نہ ہو۔زینت مردوں کے لیے زیبا نہیں : فرمایا کہ سب کو تو منع نہیں کرتا، لیکن ہاں! اکثر لوگ قیمتی کپڑا تکلف اور زینت کی وجہ سے پہنتے ہیں، ان کو تو ضرور منع کیا جاوے گا، اس کا اثر طبیعت پر بُرا ہوتا ہے۔ ایسے تکلف کی زینت تو عورتوں کے لیے ہے، نہ مردوں کے لیے۔