انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سنت کے انوار زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ پختہ مزارات تمام تر رؤسا اور امرا وسلاطین کے بنوائے ہوئے ہیں ورنہ اہل اللہ کو اپنے بدن تک کی پروا نہیں ہوتی، پھر یہ چوچلے قبروں کے پختہ وآراستہ بنانے کے ان میں کہاں سے آجاتے ان کو اپنے اوپر قیاس نہ کرو کہ وہ بھی ان خرافات سے خوش ہوتے ہیں۔ غرض یہ کہ یہ پختہ مزارات اہل اللہ کے مزاق کے بالکل خلاف ہیں، پھریہ قبر کی وضع کے بھی خلاف ہیں، کیوں کہ زیارتِ قبور سے غرض یہ ہے کہ موت یاد آئے اور دنیا کے زوال وفنا کا نقشہ سامنے آجائے تو یہ بات کچی اور شکستہ قبروں ہی سے حاصل ہوتی ہے اور شاہی قبروں سے موت تھوڑا ہی یا د آتی ہے، نہ زوال وفنائے دنیا پیش نظر ہوتا ہے، بایں ہمہ صحابہ ؓ نے حضور ﷺ کی پختہ قبر نہیں بنائی بلکہ کچی ہی رکھی۔باقی رکھنے والی چیز اہل اللہ کی ولایت وکمالات، معرفت ومحبت ہے : ارشاد: پختہ قبر بنانا ہی بقا کا ذریعہ نہیں، بلکہ اصل باقی رکھنے والی چیز اہل اللہ کی ولایت اور ان کے کمالات، معرفت ومحبت ہیں۔ پس وہ آپ کی ابقا کے محتاج نہیں، نیز نشانی باقی رکھنے کی یہ بھی تو صورت ہے کہ قبر کچی رکھو اور ہر سال اس کی لیپ پوت کرتے رہو۔ شرائطِ سماع: ارشاد: حضرت سلطان جی کے نزدیک سماع کی چار شرطیں ہیں: ۱۔ سامع از اہل ہویٰ وشہوت نباشد۔ ۲۔ مستمع مرد تمام باشدزن وکودک نباشد۔ ۳۔ مسموع ہزل وفحش نباشد۔ ۴۔ آلہ سماع مثل چنگ ورباب درمیان نباشد۔پختہ قبر بنانے سے شریعت کی ممانعت : ارشاد: پکی قبر بنانے سے جو شریعت نے منع کیا ہے حقیقت میںہم پر بڑا احسان کیا ہے، کیوں کہ ابتدا سے اگر اس وقت تک سب قبریں پختہ ہی پختہ ہوتیں تو آدمیوں کو رہنے کے لیے جگہ بھی نہ ملتی نہ زراعت کے لیے زمین ملتی، کیوں کہ مردے اس قدر گذر چکے ہیں کہ کوئی حصہ زمین کا مردوں سے خالی نہیں۔طاعات کی جزا نقد بھی ہے ادھار بھی : ارشاد: اللہ تعالیٰ نے طاعات کی ساری جزا ادھار پر نہیں رکھی آخرت میں تو ان کی جزا ملے گی ہی، دنیا میں بھی جزا ملتی ہے وہ یہی راحت واطمینان اور عزت وعظمت ہے۔حرام کو حرام سمجھ کر کرنا معصیت ہے : ارشاد: حرام کو حلال سمجھنا کفر ہے قطعی یا ظنی۔ اگر حرام سمجھ کر کریں گے تو کفر کا خطرہ نہ رہے گا۔ صرف معصیت رہ جاوے گی یہ کفر سے اہون ہے۔ دوسرے جب آپ اس کو حرام سمجھتے رہیں گے تو کیا عجب ہے کہ کسی وقت توبہ کی توفیق ہو جائے۔قلندر اور ملامتی کی تعریف : ارشاد: قلندر اس کو کہتے ہیں جو ظاہری عبادت میں تقلیل کرے، یعنی جس پر ذکر وفکر،