انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
محروم رہتا ہے: یا تکبر کی وجہ سے یا شرم کی وجہ سے، کیوں کہ دین میں تکبر یا شرم کا کام نہیں، نہ حق بات کہنے میں، نہ اس کے بتلانے میں، نہ معلوم کرنے میں، اسی لیے رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے: نعم النساء نساء الأنصار لم یمنعہن الحیاء أن یتفقہن في الدین۔ یعنی انصار کی عورتیں بہت اچھی عورتیں ہیں کہ ان کو مسائلِ دین کے دریافت کرنے میں حیا وشرم نہیں ہوتی۔نفس کشی کی تعریف : نفس کشی تصوف کی اصطلاح میں تکبر، دعویٰ عجب وپندار، خودرائی، خود بینی زائل کرنے کا نام ہے، جب تک یہ رذائل نفس کے اندر موجود ہیں وہ زندہ ہے، جس دن ان سے پاک ہوگیا مردہ ہوگیا، مگر اس موت کے بعد اس کو جو زندگی ہوتی ہے وہ روحانی حیات ہے اور لازوال حیات ہے ؎ ہرگز نہ میرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق ثبت است برجریدۂ عالم دوام ماتصوف میں کامیابی کا انحصار اتباعِ سنت پر ہے : صوفیہ متبعینِ سنت کو جماعت کا بہت زیادہ اہتمام ہوتا ہے۔ ہم نے اپنے اکابر کو اسی قدم پر پایا ہے اور حضرات سلف صالحین کا بھی یہی طریقہ رہا ہے۔ افسوس کہ آج کل کے جاہل صوفی جماعت کا تو کیا اہتمام کرتے، نماز کی بھی پوری پابندی نہیں کرتے۔ نہ معلوم ان لوگوں نے تصوف کس چیز کا نام رکھ لیا ہے جو مخالفِ سنت کے ساتھ بھی جمع ہوسکتا ہے۔ حال: ایک صاحب نے لکھا کہ گھر میں بڑی اذیّت چھوٹے بھائی سے ہے، ان کے لیے روزانہ دعا کرتا رہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی جھوٹ اور خیانت کی عادت چھوڑا دے، دین ودنیا دونوں اپنی برباد کر رہے ہیں، حضرت سے بھی دعا وتدبیر کی درخواست ہے۔ تحقیق: دعا سے کیا عذر ہے، باقی تدبیر سو ہم جیسے ناقصین کے لیے تو دوسرے کے لیے تدبیر کرنے سے اپنے لیے تدبیر اسلم ہے، اور وہ تدبیر اسلم یہ ہے کہ ’’فکر خود کن فکر بے گانہ مکن‘‘۔ اور ایک وقت وہ آتا ہے جس میں کاملین کے لیے بھی یہی تجویز فرمایا گیا ہے: {عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْج لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اہْتَدَیْتُمْط} [المائدۃ: ۱۰۵]، اور وہ وقت ہے جب باوجود سعی کے دوسرا نہ مانے، کذا في بیان القرآن۔ اور اس کے ساتھ بھی اگر فکرِ بیگانہ کا ہجوم ہو جاوے، وہ مجاہدہ اضطراریہ اور موجبِ قربت ہے، خلاصہ یہ کہ زیادہ حصہ حالاتِ موجودہ کا مجاہداتِ اضطراریہ ہیں، نہ انبیا خالی ہیں، نہ اولیا، نہ دوسرے