انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اصلاحِ اعمال ذکر وشغل پر مقدّم ہے : فرمایا کہ کوئی ذکر وشغل کرتا ہو تو مجھے اس وقت تک اس کی قدر نہیں ہوتی جب تک کہ اس کے اعمال درست نہ ہوں۔ عمل تو وہ ہے کہ جس میں کوفت ہو اور پھر بھی رضا حاصل کرنے کے لیے اسے کرے۔ اسی طرح چاہیے کہ خود تنگی اٹھائے اور دوسروں کے حقوق ادا کرے ۔تہذیبِ اخلاق ودیانت مقدّم ہے تعلیمِ ظاہری پر : فرمایا مجھ کو علم کے پڑھانے لکھانے کا زیادہ اہتمام نہیں ہے جس قدر تہذیبِ اخلاق ودیانت کا، کیوں کہ لکھنے پڑھنے کا اہتمام تو ہر جگہ ہوتا ہے لیکن اخلاق کی طرف کسی کو خیال بھی نہیں ہے مثلاً: میں اس پر زیادہ نظر نہیں کرتا کہ کس نے جماعت سے نماز پڑھی کس نے نہیں پڑھی ۔ اول تو عذر کا احتمال ہے، دوسرے اس میں صرف فاعل کا حرج ہے کسی دوسرے کو اذیّت نہیں ۔ بخلاف اس کے کہ کسی سے کوئی حرکت خلاف تہذیب سرزد ہو، اس کا اس لیے اچھی طرح تدارک کیا جاتا ہے کہ اس میں اوروں کو تکلیف ہوتی ہے ۔تجسّس سے حضرت والا کی نفرت : حضرت والا تجسس ہرگز نہیں فرماتے، البتہ جب کسی کی بے عنوانی ظاہر ہوجاتی ہے تو پھر تسامح بھی نہیں فرماتے۔ سبحان اللہ یہی طریق شریعت کے مطابق بھی ہے ۔اسلام میں انتظام : فرمایا کہ آج کل لوگوں کو دوسرے کی راحت وتکلیف کا ذرا خیال نہیں، اب اگر کوئی انتظام کرنے لگے تو اُسے قانون ساز کہتے ہیں ۔ ایک صاحب نے تو میرے منہ پر کہا کہ تمہارے مزاج میں تو انگریزوں کا سا انتظام ہے ۔ افسوس! گویا اسلام میں انتظام نہیں، بس اسلام توان کے نزدیک بے انتظامی کا نام ہے، بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ انگریزوں میں مسلمانوں کا انتظام ہے تو ایک درجہ میں صحیح ہوسکتا ہے ۔انتظام کی ترغیب : فرمایا کہ ہر شخص کو چاہیے کہ اپنے تمام کاموں کو انتظام کے ساتھ کرے، اس سے اپنے کو بھی راحت ہوتی ہے اور دوسروں کو بھی ۔آنے والی چیز آتی ہے، چاہے اس کو لاکھ واپس کیا جائے : حضرت والا اکثر بڑے بڑے بیموں اور منی آرڈروں کو خلافِ اصول ہونے کی بنا پر واپس فرماتے رہتے ہیں اور جب وہی واپس کردہ رقم اصول کے مطابق مکرّر موصول ہوتی ہے جیساکہ اکثر ہوتا ہے تو اس وقت حضر ت والا حاضرین سے یہ بھی فرمایا کرتے ہیں کہ دیکھئے جو چیز آنے والی ہوتی ہے وہ آتی ہی ہے، چاہے اس کو لاکھ واپس کیا جائے، پھر کیوں نیت خراب کی جائے اور خلافِ اصول کا ارتکاب کیا جائے ۔بدگمانی کا علاج استفسارات سے : ایک طالب نے بدگمانی کا علاج پوچھا تھا ۔ تحریر فرمایا کہ وہ بدگمانی اختیار سے ہوتی ہے یا بلا اختیار اور صرف بدگمانی ہوتی ہے یا اس کے موافق عمل بھی ہوتا ہے اور کیا ہوتا ہے مع ایک دو مثال کے لکھو ۔