انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے اور کچھ نہیں۔ دوسری چیز حرمت ثمر ہے، جس کا تدارک یہ ہے کہ بائع زبانی کہے کہ میں نے موجودہ پھل اتنی قیمت کو فروخت کیا اور مشتری کہے کہ میں نے قبول کیا۔ فرمایا کہ ذکر کے برکت کی شرط توجہ ہے اور توجہ عام ہے، چاہے ذکر کا تصور کرے یا مذکور کا یا ذاکر (یعنی قلب کا)۔ مبتدی کو اس کی ضرورت ہے کہ جس قدر چیزیں قلب کو مشوش اور پریشان کرنے والی ہیں، ان سے حتیٰ الامکان اجتناب کرے، یعنی اپنے اختیار سے اپنے قلب کو ایسی باتوں میں نہ پھنسائے۔ عمل کے نفع کا مدار نیت پر ہے۔ دیکھیے نماز بدونِ نیت کے نہیں ہوسکتی، زکوٰۃ بدون نیت کے ادا نہیں ہوسکتی، ایمان جو سب کی جڑ ہے، بدونِ نیت کے نہیں ہوسکتا۔ فرمایا کہ جو متواضع ہو اور اپنے متواضع ہونے پر اس کو نظر ہو، وہ متواضح نہیں، متکبر ہے۔ضمیمہ (۱) وحدۃُ الوجود کی حقیقت : وحدۃ الوجود نہ مقاصد تصوف سے ہے، نہ مقاماتِ سلوک میں اس کا شمار ہے۔ چناںچہ سلف میں اس کا مفصل تذکرہ تحریراً یا تقریراً نہ تھا۔ ابہام کے درجہ میں کہیں کہیں اس کے آثار کا ظہور ہو جاتا تھا، جس کا حاصل یہ ہے کہ معنون تھا، عنوان نہ تھا، پھر خلف میں اس کا عنوان مختلف تعبیرات سے ظاہر ہوا۔ وحدہ الوجود ان حضرات کی خاص حالت اور کیفیات کا نام ہے جو غلبۂ عشق ومحبت الٰہیہ سے ان پر وارد ہوتی ہے، جیسا عشّاق مجازی پر بھی اس قسم کی کیفیت بعض دفعہ طاری ہوتی ہے کہ محبوب کے سوا کسی چیز پر التفات نہیں ہوتا، سوتے جاگتے، اُٹھتے بیٹھتے ہر وقت اسی کا دھیان لگا رہتا ہے، اسی طرح حضراتِ صوفیہ کو غلبۂ محبت وعشق اور غلبۂ استحضارِ محبوب کی وجہ سے حضرتِ حق کے سوا کوئی بھی موجود نہیں معلوم ہوتا۔ قلب پر سلطانِ حق کا ایسا غلبہ ہوتا ہے کہ اس کے سوا ہر چیز حتیٰ کہ خود اپنی ذات بھی معدوم نظر آتی ہے ؎ چو سلطان عزت علم برکشد جہاں سر بہ جیب عدم درکشد