انفاس عیسی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اندیشہ ہوتا رہے کہ مبادا کہیں نفس کا شائبہ نہ ہوگیاہو حفاظتِ خداوندی اس کی رفیق رہتی ہے لیکن تدارک بالاستغفار کرتے رہنا چاہیے۔توبہ یا اعمالِ صالحہ کا دخل حقوق العباد میں : تہذیب: اعمالِ صالحہ یا توبہ سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں مگر حقوق معاف نہیں ہوتے۔ پس جس قدر ہوسکے اد ا کرے اور سب کے ادا کا عزم رکھے۔ اگر کچھ باقی رہ گئے اور مرگیا تو اللہ تعالیٰ سے اُمید ہے کہ اس کو بری الذمہ کردیں گے، یعنی اللہ تعالیٰ مظلوم کو خوش کرکے ظالم کی مغفرت فرمادیں گے۔ توبہ کے ساتھ بقائے توبہ کی بھی دعا کرنا چاہیے: تہذیب: انسان کو چاہیے کہ توبہ کے ساتھ توبہ پر قائم رہنے کی بھی دعا کیا کرے، کیوںکہ انسان کی قدرت سے باہر ہے کہ خود وہ کسی وعدہ کوپورا کردے یا کسی دعوے کو نباہ دے بدون خدا کی عنایت واعانت کے۔گناہ کے وقت کا دستور العمل : تہذیب: شیخ اکبر نے لکھا ہے کہ گناہ پر ایک دفعہ خوب رو دھوکر توبہ کرلے، پھر قصداً اس کو یاد نہ کرے۔ کیوں کہ مقصود بالذات خدا کی یاد ہے نہ کہ گناہوں کی یاد، گناہوں کی یاد سے تو یہی (خدا کی یاد) مقصود ہے۔ جب وہ حاصل ہے تو اب قصداً گناہ کو یاد کرکے اس کی یاد کو مقصود بالذات نہ بناؤ اور اگر خود بخود بلا قصد یاد آجائے تو پھر توبہ استغفار کرلے۔ جیسے حدیث میں ہے کہ مصیبت خود بخود یاد آجائے تو إنا لِلّٰہ پڑھے کہ اس وقت إنا لِلّٰہ پڑھنے کا بھی وہی ثواب ہوگا جو عین مصیبت کے وقت پڑھنے کا ثواب تھا۔عشق وتعلق مع اللہ خدا کی محبت حاصل کرنے کا طریقہ اور اس میں ایک غلطی پر تنبیہ : تہذیب: خدا کی محبت اگرچہ امر غیر اختیاری ہے لیکن اس کے اسباب بندے کے اختیار میں ہیں وہ یہ ہیں: (۱) کثرتِ ذکر اللہ (۲) اللہ تعالیٰ کے انعامات کو اور اپنے برتاؤ کو سوچنا۔ (۳) کسی اہل اللہ سے تعلق رکھنا۔ (۴) طاعت پر مواظبت کرنا۔ حق تعالیٰ سے دعا کرنا۔ اس تدبیر میں تو کوئی غلطی نہیں، صرف ایک غلطی علمی محتمل ہے وہ قابلِ تنبیہ ہے، وہ یہ کہ اپنے ذہن سے کوئی درجہ محبت کا تراش کراس کا منتظر رہے یہ غلطی ہوگی، بلکہ اس تدبیر کی مداومت سے جو درجہ محبت کاحاصل ہوتاہے وہی اس درجہ میں مطلوب ہے۔ پھر خواہ اس میں مزعوم ترقی ہو خواہ ایک حالت پر رہ جائے۔ البتہ رسوخ میں ترقی لازم ہے صرف لون محبت میں نفاذ ہوتا رہتاہے۔اللہ پاک کی محبت میں بے چینی کی طلب : حال: مجھے اس کا بڑا شوق ہے کہ کسی طرح ہو اللہ پاک کی محبت میں بے